‏(۱۳)‏ جنازہ کے متعلق متفرق مسائل

میّت کو غسل دینے کے دوران ذکر کرنا

سوال:- میّت کو غسل دینے کے دوران درود شریف پڑھنا یا کوئی اور ذکر کرنا کیسا ہے؟

جواب:- میّت کو غسل دینے کے دوران بلند آواز سے درود شریف پڑھنا یا کوئی اور ذکر کرنا سنّت سے ثابت نہیں ہے۔ البتہ غسل دینے والے کو چاہیئے کہ وہ اپنے دل میں اللہ تعالیٰ کو یاد کرے اور ذکر کرے، تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ [۱]

جنازہ کی چارپائی کی چادر پر قرآنی آیات لکھنا

سوال:- بعض لوگ میّت کو چارپائی پر اٹھا کر لے جاتے ہیں اور چارپائی کے اوپر چادر ڈالتے ہیں وہ چادر جو چارپائی پر ڈالتے ہیں اس پر قرآنی آیتیں لکھی ہوئی ہوتی ہیں، کیا اس طرح کی چادر کو چارپائی پر ڈالنا درست ہے؟

جواب:- میّت کی چارپائی پر اس طرح کی چادر ڈالنا جس میں قرآن کی آیات لکھی ہوئی ہوتی ہیں جائز نہیں ہے۔ یہ قرآن کے احترام کے خلاف ہے۔ [۲]

Source:


 

[۱] عن عائشة رضي الله عنها قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من أحدث في أمرنا هذا ما ليس فيه فهو رد (صحيح البخاري رقم ۲٦۹۷)

ويكره رفع الصوت بالذكر والقرآن وعليهم الصمت وقولهم كل حي سيموت ونحو ذلك خلف الجنازة بدعة (مراقي الفلاح ص٦٠٦)

[۲] وقد أفتى ابن الصلاح بأنه لا يجوز أن يكتب على الكفن يس والكهف ونحوهما خوفا من صديد الميت والقياس المذكور ممنوع لأن القصد ثم التمييز وهنا التبرك فالأسماء المعظمة باقية على حالها فلا يجوز تعريضها للنجاسة والقول بأنه يطلب فعله مردود لأن مثل ذلك لا يحتج به إلا إذا صح عن النبي صلى الله عليه وسلم طلب ذلك وليس كذلك اهـ وقدمنا قبيل باب المياه عن الفتح أنه تكره كتابة القرآن وأسماء الله تعالى على الدراهم والمحاريب والجدران وما يفرش وما ذاك إلا لاحترامه وخشية وطئه ونحوه مما فيه إهانة فالمنع هنا بالأولى ما لم يثبت عن المجتهد أو ينقل فيه حديث ثابت فتأمل نعم نقل بعض المحشين عن فوائد الشرجي أن مما يكتب على جبهة الميت بغير مداد بالأصبع المسبحة بسم الله الرحمن الرحيم وعلى الصدر لا إله الله محمد رسول الله وذلك بعد الغسل قبل التكفين اهـ والله أعلم (رد المحتار ۲/۲٤٦) انظر أيضا فتاوى محمودية ۱۳/۷۲، فتاوى محمودية ۱۳/ ۷۷، أحسن الفتاوى ۱/۳۵۱، أحكامِ ميت ص ۳٦۹، فتاوى محمودية ۱۳/ ۷۷

Check Also

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ذمہ داری – ساتویں قسط

لوگوں کی اصلاح کے لیے ہمارے اسلاف کا خوب صورت انداز حضرت حسن اور حضرت …