عن رجل من آل الخطاب عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من زارني متعمدا كان في جواري يوم القيامة ومن سكن المدينة وصبر على بلائها كنت له شهيدا وشفيعا يوم القيامة ومن مات في أحد الحرمين بعثه الله من الآمنين يوم القيامة (شعب الإيمان، الرقم: ۳۸۵٦) رواه البيهقي في الشعب كذا في المشكوة وفي الإتحاف برواية الطيالسي بسنده إلى ابن عمر عن عمر ثم قال : وعن رجل من آل خطاب رفعه من زارني متعمدا كان في جواري يوم القيامة … الحديث أخرجه البيهقي وهو مرسل والرجل المذكور مجهول وبسط الكلام على طرقه السبكي وقال : هو مرسل جيد (فضائلِ حج صـ ۹۷-۹۸)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا گیا کہ جو شخص ارادہ کر کے میری زیارت کرے، وہ قیامت میں میرے پڑوس میں ہوگا اور جو شخص مدینہ میں قیام کرے اور وہاں کی تنگی اور تکلیف پر صبر کرے، میں اس کے لیے قیامت میں گواہ اور سفارشی ہوں گا اور جو حرمِ مکہ مکرمہ یا حرمِ مدینہ میں مر جائےگا، وہ قیامت میں امن والوں میں اٹھےگا۔
دورد شریف اللہ تعالیٰ کی قربت کا باعث
کعب بن احبار رحمہ اللہ (ایک تابعی اور اسلام قبول کرنے سے پہلے یہودیوں کے معروف عالم تھے) سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت موسٰی علیہ السلام سے فرمایا:
اے موسیٰ! کیا تم چاہتے ہو کہ تم مجھ سے اس سے زیادہ قریب ہو جاؤ، جتنا تمہارا کلام تمہاری زبان سے قریب ہے اور تمہارے دل کے خیالات تمہارے دل سے قریب ہیں اور تمہاری روح تمہارے بدن سے قریب ہے اور تمہاری نگاہ تمہاری آنکھ سے قریب ہے۔
حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فوراً جواب دیا: ہاں، میرے رب۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: تو تم کثرت سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود بھیجو۔ (القول البدیع)
يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ