حضرت مولانا محمد الیاس صاحب رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا :
”علم کا سب سے پہلا اور اہم تقاضہ یہ ہے کہ آدمی اپنی زندگی کا احتساب کرے، اپنے فرائض اور اپنی کوتاہیوں کو سمجھے اور ان کی ادائیگی کی فکر کرنے لگے، لیکن اگر اس کے بجائے وہ اپنے علم سے دوسروں ہی کے اعمال کا احتساب اور ان کی کوتاہیوں کے شمار کا کام لیتا ہے، تو پھر علمی کبرو غرور ہے اور جو اہلِ علم کے لیے بڑا مہلک ہے۔“ (ملفوظات حضرت مولانا محمد الیاس رحمہ اللہ، ص۱۶)