رمی جمرات، حلق اور دمِ شکر میں ترتیب

سوال:- کیا حاجی کے لیے ضروری ہے کہ وہ رمی جمرات، حلق اور دمِ شکر میں مخصوص ترتیب کا لحاظ رکھے؟

الجواب حامدًا ومصليًا

جی ہاں، حاجی کے لیے واجب اور ضروری ہے کہ وہ اس ترتیب کا لحاظ رکھے: پہلے وہ رمی جمرات کرے، پھر وہ دمِ شکر کرے اور پھر وہ سر کے بال منڈوائے۔ یہ حکم متمتع اور قارن کے لیے ہے۔

اگر متمتع یا قارن بھول کر یا جان بوجھ کر مذکورہ ترتیب کے خلاف کرے، تو اس پر دم واجب ہوگا۔

جہاں تک مفرد کی بات ہے، تو اس کے لیے واجب ہے کہ وہ اس ترتیب کا لحاظ رکھے: پہلے وہ رمی جمرات کرے اور پھر وہ سر کے بال منڈوائے۔ یہ حکم اس وجہ سے ہے کہ اس پر دمِ شکر واجب نہیں ہے۔

اگر مفرد بھول کر یا جان بوجھ کر مذکورہ ترتیب کے خلاف کرے، تو اس پر دم واجب ہوگا۔

فقط واللہ تعالیٰ اعلم

( أو قدم نسكا على آخر ) فيجب في يوم النحر أربعة أشياء الرمي ثم الذبح لغير المفرد ثم الحلق ثم الطواف لكن لا شيء على من طاف قبل الرمي والحلق نعم يكره لباب وقد تقدم كما لا شيء على المفرد إلا إذا حلق قبل الرمي لأن ذبحه لا يجب (الدر المختار)

قال العلامة الشامي: قوله ( لكن لا شيء على من طاف ) أي مفردا أو غيره شرح اللباب قوله ( قبل الرمي والحلق ) أي وكذا قبل الذبح بالأولى لأن الرمي مقدم على الذبح فإذا لم يجب ترتيب الطواف على الرمي لا يجب على الذبح (رد المحتار 2/555)

حررہ :- مفتي زکريا ماکدا

الجواب صحيح :- مفتي ابراہيم صالح جي

Source: http://muftionline.co.za/node/235

Check Also

حالتِ حیض میں طواف زیارت کرنا

سوال:- ایک عورت حائضہ ہے اور اسے طوافِ زیارت کرنا ہے؛ لیکن وہ واپسی کی …