روزہ میں مسوڑھوں سے خون نکلنا

سوال:- اگر روزہ کے دوران مسوڑھوں سے خون نکل جائے اور حلق میں داخل ہو جائے، تو کیا اس سے روزہ ٹوٹ جائےگا؟ اگر روزہ ٹوٹ جائےگا، تو کیا قضا اور کفارہ دونوں لازم ہوں گے یا صرف قضا لازم ہوگی؟

الجواب حامدًا و مصلیًا

اس مسئلہ میں کچھ تفصیل ہے:

جو خون حلق میں داخل ہو جائے، اس کی مقدار دیکھی جائے۔

اگر خون مقدار میں تھوک سے زیادہ ہو یا اس کے برابر ہو، تو ان دونوں صورتوں میں روزہ ٹوٹ جائےگا اور اگر خون مقدار میں تھوک سے کم ہو، تو روزہ نہیں ٹوٹےگا۔

فقط واللہ تعالی اعلم

ولو أكل دما في ظاهر الرواية عليه القضاء دون الكفارة لأنه مما يستقذره الطبع كذا في الظهيرية، الدم إذا خرج من الأسنان ودخل حلقه إن كانت الغلبة للبزاق لايضره وإن كانت الغلبة للدم يفسد صومه وإن كانا سواء أفسد أيضا استحسانا(الفتاوى الهندية ج۱ ص۲٠۳)

خرج الدم من بين أسنانه ودخل حلقه يعني ولم يصل إلى جوفه أما إذا وصل فإن غلب الدم أو تساويا فسد وإلا لا … قال الشامي: قلت ومن هذا يعلم حكم من قلع ضرسه في رمضان ودخل الدم إلى جوفه في النهار ولو نائما فيجب عليه القضاء (رد المحتار على در المختار ج۲ ص۳۹٦)

احسن الفتاوى ٤/٤۳٦

فتاوى رحيمية ۷/۲۵۸

بہشتی زیور ۳/۱۳

حررہ :- مفتی زکریا ماکدا

الجواب صحیح :- مفتی ابراہیم صالح جی

Source: http://muftionline.co.za/node/9

Check Also

صاحب اہل وعیال پر حج کی فرضیت کے لیے کتنے مال کا مالک ہونا ضروری ہے؟

سوال:- صاحب اہل وعیال کے پاس کتنا مال ہو، تو اس پر حج فرض ہوگا؟