فضائلِ اعمال – ۲۷

حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ کا بیت المال سے وظیفہ

حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ کے یہاں کپڑے کی تجارت ہوتی تھی اور اسی سے گذر اوقات تھا۔ جب خلیفہ بنائے گئے، تو حسبِ معمول صبح کو چند چادریں ہاتھ پر ڈال کر بازار میں فروخت کے لیے تشریف لے چلے۔

راستہ میں حضرت عمر رضی الله عنہ ملے، پوچھا: کہاں چلے؟ فرمایا: بازار جا رہا ہوں۔ حضرت عمر رضی الله عنہ نے عرض کیا کہ اگر تم تجارت میں مشغول ہو گئے، تو خلافت کے کام کا کیا ہوگا؟ فرمایا: پھر اہل وعیال کو کہاں سے کھلاؤں؟ عرض کیا کہ ابو عبیدہ، جن کو حضور صلی الله علیہ وسلم نے امین ہونے کا لقب دیا ہے، اُن کے پاس چلیں، وہ آپ کے لیے بیت المال سے کچھ مقرر کر دیں گے۔

دونوں حضرات اُن کے پاس تشریف لے گئے، تو انہوں نے ایک مہاجری کو جو اوسطاً ملتا تھا، نہ کم نہ زیادہ وہ مقرر فرما دیا۔

ایک مرتبہ بیوی نے درخواست کی کہ کوئی میٹھی چیز کھانے کو دل چاہتا ہے۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ نے فرمایا کہ میرے پاس تو دام نہیں کہ خریدوں۔ اہلیہ نے عرض کیا کہ ہم اپنے روز کے کھانے میں سے تھوڑا تھوڑا بچا لیا کریں، کچھ دنوں میں اتنی مقدار ہو جاوےگی۔ آپ رضی الله عنہ نے اجازت فرما دی۔

اہلیہ نے کئی روز میں کچھ تھوڑے سے پیسے جمع کیے۔ آپ نے فرمایا کہ تجربے سے یہ معلوم ہوا کہ اتنی مقدار ہمیں بیت المال سے زیادہ ملتی ہے؛ اس لیے جو اہلیہ نے جمع کیا تھا، وہ بھی بیت المال میں جمع فرما دیا اور آیندہ کے لیے اتنی مقدار، جتنا انہوں نے روزانہ جمع کیا تھا، اپنی تنخواہ میں سے کم کر دیا۔

ف: اتنے بڑے خلیفہ اور بادشاہ پہلے سے اپنی تجارت بھی کرتے تھے اور وہ ضروریات کو کافی بھی تھی؛ جیسا کہ اس اعلان سے معلوم ہوتا ہے، جو ‘بخاری’ میں حضرت عائشہ رضی الله عنہا سے مروی ہے کہ جب حضرت ابو بکر رضی الله عنہ خلیفہ بنائے گئے، تو آپ رضی الله عنہ نے فرمایا کہ میری قوم کو یہ بات معلوم ہے کہ میرا پیشئہ تجارت میرے اہل وعیال کو ناکافی نہیں تھا؛ لیکن اب خلافت کی وجہ سے مسلمانوں کے کاروبار میں مشغولی ہے؛ اس لیے بیت المال سے میرے اہل وعیال کا کھانا مقرر ہوگا۔

اس کے باوجود جب حضرت ابو بکر رضی الله عنہ کا وصال ہونے لگا، تو حضرت عائشہ کو وصیت فرمائی کہ میری ضرورتوں میں جو چیزیں بیت المال کی ہیں، وہ میرے بعد آنے والے خلیفہ کے حوالہ کر دی جائیں۔

حضرت انس رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ آپ کے پاس کوئی دینار یا درہم نہیں تھا۔ ایک اونٹنی دودھ کی، ایک پیالہ، ایک خادم تھا۔ بعض روایات میں ایک اوڑھنا، ایک بچھونا بھی آیا ہے۔

یہ اشیا جب حضرت عمر رضی الله عنہ کے پاس نیابت میں پہنچیں، تو آپ نے فرمایا کہ الله تعالی ابو بکر پر رحم فرمائیں کہ اپنے سے بعد والے کو مشقت میں ڈال گئے۔ (فضائلِ اعمال، حکایات صحابہ، ص ۵۷-۵۸)

Check Also

فضائلِ صدقات – ۲۱

عبد الله بن عامر بن کریز رضی اللہ عنہ عبد الله بن عامر بن کریز …