صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے زہد وفقر کے بیان میں
اس بارے میں خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا معمول اور اس کے واقعات، جو اس امر پر دلالت کرتے ہیں کہ یہ چیز حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خود اختیار فرمائی ہوئی اور پسند کی ہوئی تھی، اتنی کثرت سے حدیثوں کی کتابوں میں پائے جاتے ہیں کہ ان کا مثال کے طور پر بھی جمع کرنا مشکل ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ فقر مؤمن کا تحفہ ہے۔
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا پہاڑوں کو سونا بنا دینے سے انکار
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ میرے رب نے مجھ پر یہ پیش کیا کہ میرے لیے مکہ کے پہاڑوں کو سونے کا بنا دیا جاوے۔
میں نے عرض کیا: اے اللہ! مجھے تو یہ پسند ہے کہ ایک دن پیٹ بھر کر کھاؤں، تو دوسرے دن بھوکا رہوں؛ تاکہ جب بھوکا ہوں، تو تیری طرف زاری کروں اور تجھے یاد کروں اور جب پیٹ بھروں، تو تیرا شکر کروں، تیری تعریف کروں۔
ف: یہ اس ذاتِ مقدس کا حال ہے، جس کے ہم نام لیوا ہیں اور اس کی اُمت میں ہونے پر فخر ہے، جس کی ہر بات ہمارے لیے قابل اتباع ہے۔ (فضائلِ اعمال، حکایاتِ صحابہ، ص ۵۳)