فضائلِ صدقات – ۱۸

حضرت حسن رضی اللہ عنہ

حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوئے اور اپنی حاجت پیش کرکے کچھ مدد چاہی اور سوال کیا۔

آپ نے فرمایا: تیرے سوال کی وجہ سے جو مجھ پر حق قائم ہو گیا ہے، وہ میری نگاہ میں بہت اونچا ہے اور تیری جو مدد مجھے کرنا چاہیئے، وہ میرے نزدیک بہت زیادہ مقدار ہے اور میری مالی حالت اس مقدار کے پیش کرنے سے عاجز ہے، جو تیری شان کے مناسب ہو اور اللہ کے راستہ میں تَو آدمی جتنا بھی زیادہ سے زیادہ خرچ کرے، وہ کم ہی ہے؛ لیکن میں کیا کروں؟ میرے پاس اتنی مقدار نہیں ہے، جو تیرے سوال کے شکر کے مناسب ہو۔

اگر تُو اس کے لیے تیار ہو کہ جو میرے پاس موجود ہے، اس کو تُو خوشی سے قبول کر لے اور مجھے اس پر مجبور نہ کرے کہ میں اس مقدار کو کہیں سے حاصل کروں، جو تیرے مرتبہ کے مناسب ہو اور تیرا جو حق مجھ پر واجب ہو گیا ہے، اس کو پورا کر سکے، تو میں بخوشی حاضر ہوں۔

اس سائل نے کہا: اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے! میں جو کچھ آپ دیں گے، اسی کو قبول کر لوں گا اور اس پر شکر گزار ہوں گا اور اس سے زیادہ نہ کرنے میں آپ کو معذور سمجھوں گا۔

اس پر حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے اپنے خزانچی سے فرمایا کہ ان تین لاکھ درہموں میں سے (جو تمہارے پاس رکھوائے تھے) جو بچے ہوں، لے آؤ۔ وہ پچاس ہزار دِرَم لائے (کہ اس کے علاوہ سب خرچ کر چکے تھے)۔

حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ پانچ سو دینار (اشرفیاں) اور بھی تَو کہیں تھے۔ خزانچی نے عرض کیا کہ وہ بھی موجود ہیں۔ آپ نے فرمایا: وہ بھی لے آؤ۔

جب یہ سب کچھ آ گیا، تو اس سائل سے کہا کہ کوئی مزدور لے آؤ، جو ان کو تمہارے گھر تک پہنچا دے۔

وہ دو مزدور لے کر آئے۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے وہ سب کچھ ان کے حوالے کر دیا اور اپنے بدن مبارک سے چادر اتار کر مرحمت فرمائی کہ ان مزدوروں کی مزدوری بھی تمہارے گھر تک پہنچانے کی میرے ہی ذمہ ہے؛ لہذا یہ چادر فروخت کرکے ان کی مزدوری میں دے دینا۔

حضرت حسن رضی اللہ عنہ کے غلاموں نے عرض کیا کہ ہمارے پاس تو اب کھانے کے لیے ایک دِرَم بھی باقی نہیں رہا۔ آپ نے سب کا سب ہی دے دیا۔

حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے اللہ تعالیٰ شانہ کی ذات سے اس کی قوی امید ہے کہ وہ اپنے فضل سے مجھے اس کا بہت ثواب دےگا۔ (احیاء العلوم)

سب کچھ دے دینے کے بعد جب کہ اپنے پاس کچھ بھی نہ رہا اور مقدار بھی اتنی زیادہ تھی؛ پھر اِس کا قلق اور اِس کی ندامت تھی کہ سائل کا حق ادا نہ ہو سکا۔ (فضائلِ صدقات، ص ۶۹۷-۶۹۸)

Check Also

فضائلِ صدقات – ۱۷

حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی …