رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے محبوب

سئلت سيدتنا عائشة رضي الله عنها: أي أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم كان أحب إلى رسول الله؟ قالت: أبو بكر

قيل: ثم من (كان أحب إلى رسول الله من أصحابه)؟ قالت: عمر

قيل: ثم من (كان أحب إلى رسول الله) ؟ قالت: ثم أبو عبيدة بن الجراح (سنن الترمذي، االرقم: ٣٦٥٧)

ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا کہ صحابہ کرام میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب کون تھا؟ انہوں نے جواب دیا: ابو بکر رضی اللہ عنہ۔

پھر ان سے پوچھا گیا کہ ابو بکر رضی اللہ عنہ کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب کون تھا؟ انہوں نے جواب دیا: عمر رضی اللہ عنہ۔

پھر ان سے پوچھا گیا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب کون تھا؟ انہوں نے جواب دیا: ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ۔

جنگِ اُحد میں حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کے دانتوں کا ٹوٹنا

احد کی لڑائی میں جب نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے چہرۂ انور یا سر مبارک میں خود کے دو حلقے گھس گیے تھے، تو حضرت ابو بکر صدیق رضی الله عنہ دوڑے ہوئے آگے بڑھے اور دوسری جانب سے حضرت ابو عبیدہ رضی الله عنہ دوڑے اور آگے بڑھ کر خود کے حلقے دانت سے کھینچنے شروع کیے۔

 ایک حلقہ نکالا، جس سے ایک دانت حضرت ابو عبیدہ رضی الله عنہ کا ٹو ٹ گیا۔ اس کی پروا نہ کی۔ دوسرا حلقہ کھینچا، جس سے دوسرا دانت بھی ٹوٹا؛ لیکن حلقہ وہ بھی کھینچ ہی لیا۔

ان حلقوں کے نکلنے سے حضور صلی الله علیہ وسلم کے پاک جسم سے خون نکلنے لگا، تو حضرت ابو سعید خدری رضی الله عنہ کے والد ماجد مالک بن سنان رضی الله عنہ نے اپنے لبوں سے اس خون کو چوس لیا اور نگل لیا۔

حضور صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس کے خون میں میرا خون ملا ہے، اس کو جہنم کی آگ نہیں چھو سکتی۔ (فضائل اعمال، حکایات صحابہ، ص ۱٦۸)

Check Also

حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کے اعمال قرآنِ کریم کے موافق‎ ‎ہونا

مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ قرآن کریم کی مندرجہ ذیل آیت حضرت ابو عبیدہ رضی …