فضائلِ اعمال – ۱٤

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی حالت

حضرت عمر رضی اللہ عنہ بسا اوقات ایک تِنکا ہاتھ میں لیتے اور فرماتے: کاش میں یہ تنکا ہوتا۔ کبھی فرماتے: کاش مجھے میری ماں نے جنا ہی نہ ہوتا۔

ایک مرتبہ کسی کام میں مشغول تھے۔ ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ فلاں شخص نے مجھ پر ظلم کیا ہے۔ آپ چل کر مجھے بدلہ دِلوا دیجیئے۔

آپ نے اس کے ایک دُرّہ مار دیا کہ جب میں اس کام کے لیے بیٹھتا ہوں، اس وقت تو آتے نہیں۔ جب میں دوسرے کاموں میں مشغول ہو جاتا ہوں، تو آ کر کہتے ہیں کہ بدلہ دِلوا۔ وہ شخص چلا گیا۔ آپ نے آدمی بھیج کر اُس کو بُلوایا اور دُرّہ اس کو دے کر فرمایا کہ بدلہ لے لو۔ اُس نے عرض کیا کہ میں نے اللہ کے واسطے معاف کیا۔

گھر تشریف لائے۔ دو رکعت نماز پڑھی۔ اس کے بعد اپنے آپ کو خطاب کر کے فرمایا: اے عمر! تُو کمینہ تھا، اللہ نے تجھ کو اونچا کیا۔ تُو گمراہ تھا، اللہ نے تجھ کو ہدایت کی۔ تُو ذلیل تھا، اللہ نے تجھے عزت دی، پھر لوگوں کا بادشاہ بنایا۔ اب ایک شخص آ کر کہتا ہے کہ مجھے ظلم کا بدلہ دِلوا دے، تَو تُو اس کو مارتا ہے۔ کل کو قیامت کے دن اپنے رب کو کیا جواب دےگا۔

بڑی دیر تک اسی طرح اپنے آپ کو ملامت کرتے رہے۔ (فضائلِ اعمال، حکایات صحابہ، ص ۲۷)

Check Also

فضائلِ صدقات – ۹

علمائے آخرت کی بارہ علامات چوتھی علامت: چوتھی علامت آخرت کے علماء کی یہ ہے …