حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رضامندی‎ ‎

حدّد سيدنا عمر رضي الله عنه قبل موته ستة من الصحابة الكرام رضي الله عنهم وأمرهم باختيار الخليفة من بينهم، وكان منهم سيدنا الزبير رضي الله عنه.

قال سيدنا عمر رضي الله عنه عنهم: ما أجد أحدا أحق بهذا الأمر من هؤلاء النفر الذين توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو عنهم راض، فسمى عليا، وعثمان، والزبير، وطلحة، وسعدا، وعبد الرحمن (صحيح البخاري، الرقم: ٣٧٠٠)

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اپنے انتقال سے پہلے چھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی ایک جماعت بنائی تھی اور انہیں حکم دیا تھا کہ وہ ان ہی میں سے اگلے خلیفہ کا انتخاب کریں۔ اس جماعت میں حضرت زبیر رضی اللہ عنہ بھی تھے۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ بھی فرمایا تھا کہ میں ان چھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے زیادہ کسی اور کو خلافت کا اہل نہیں سمجھتا ہوں؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے رخصت فرما گئے، اس حال میں کہ آپ ان سے بہت خوش اور راضی تھے۔

حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کا اپنے بیٹوں کے نام شہداءِ صحابہ رضی اللہ عنہم  کے ناموں پر رکھنا

حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ فرمایا:

بے شک طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ اپنے بچوں کے نام انبیاء علیہم السلام کے ناموں پر رکھتے ہیں، حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئےگا۔

اس کے بعد حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں اپنے بیٹوں کے نام (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے) شہداء کے ناموں پر رکھتا ہوں، تاکہ میرے بیٹے بھی شہادت کی سعادت حاصل کریں۔

چنانچہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک بیٹے کا نام عبد اللہ رکھا حضرت عبد اللہ بن جحش رضی اللہ عنہ کے نام پر (جو غزوہ اُحد میں شہید ہوئے تھے)۔

ایک بیٹے کا نام منذر رکھا حضرت منذر بن عمرو رضی اللہ عنہ کے نام پر (جو بیرِ مَعُونہ میں شہید ہوئے تھے)۔

ایک بیٹے کا نام عروہ رکھا حضرت عروہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے نام پر (جن کو ان کی قوم نے قتل کر دیا تھا، جب وہ ان کو اسلام کی دعوت دے رہے تھے)۔

ایک بیٹے کا نام حمزہ رکھا حضرت حمزہ بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ کے نام پر (جو اُحد کی جنگ میں شہید ہوئے تھے)۔

ایک بیٹے کا نام جعفر رکھا حضرت جعفر بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے نام پر (جو غزوہ مُوتہ میں شہید ہوئے تھے)۔

ایک بیٹے کا نام مصعب رکھا حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ کے نام پر (جو غزوہ اُحد میں شہید ہوئے تھے)۔

ایک بیٹے کا نام عُبَیدہ رکھا حضرت عُبیدہ بن حارث رضی اللہ عنہ کے نام پر (جو غزوہ بدر میں شہید ہوئے تھے)۔

ایک بیٹے کا نام خالد رکھا حضرت خالد بن سعید رضی اللہ عنہ کے نام پر (جو مَرْج الصَفَر یا اَجْنَادِیْنْ کی جنگ میں شہید ہوئے تھے)۔

ایک بیٹے کا نام عمرو رکھا حضرت عمرو بن سعید بن عاص رضی اللہ عنہما کے نام پر (جو جنگِ یرموک میں شہید ہوئے تھے)۔ (طبقات ابن سعد ۳/۷۴)

Check Also

حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کے اعمال قرآنِ کریم کے موافق‎ ‎ہونا

مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ قرآن کریم کی مندرجہ ذیل آیت حضرت ابو عبیدہ رضی …