فضائلِ اعمال – ۱۱‏

اندھیرے میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کا فعل

نضر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کی زندگی میں ایک مرتبہ دن میں اندھیرا چھا گیا۔ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی اس قسم کی چیزیں پیش آتی تھیں؟

 انہوں نے فرمایا: خدا کی پناہ! حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تو ذرا بھی ہَوا تیز ہو جاتی تھی، تو ہم لوگ قیامت کے آ جانے کے خوف سے مسجدوں میں دوڑ جاتے تھے۔

 ایک دوسرے صحابی ابو الدرداء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا کہ جب آندھی چلتی، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم گھبرائے ہوئے مسجد میں تشریف لے جاتے۔

ف: آج کسی بڑے سے بڑے حادثہ، مصیبت، بلا میں بھی مسجد کسی کو یاد آتی ہے؟ عوام کو چھوڑ کر خواص میں بھی اس کا اہتمام کچھ پایا جاتا ہے؟ آپ خود ہی اس کا جواب اپنے دل میں سوچیں۔

سورج گرہن میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں سورج گرہن ہو گیا، صحابہ رضی اللہ عنہم کو فکر ہوئی کہ اس موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کیا عمل فرمائیں گے، کیا کریں گے، اس کی تحقیق کی جائے۔

 جو حضرات اپنے اپنے کام میں مشغول تھے، چھوڑ کر دوڑے ہوئے آئے۔ نو عمر لڑکے جو تیر اندازی کی مشق کر رہے تھے، ان کو چھوڑ کر لپکے ہوئے آئے؛ تاکہ یہ دیکھیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت کیا کریں گے۔

 نبی اکرم صلی اللہ علیہ سلم نے دور کعت کسوف کی نماز پڑھی، جو اتنی لمبی تھی کہ لوگ غش کھا کر گرنے لگے۔ نماز میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روتے تھے اور فرماتے تھے: اے رب! کیا آپ نے مجھ سے اس کا وعدہ نہیں فرما رکھا کہ آپ ان لوگوں کو میرے موجود ہوتے ہوئے عذاب نہ فرمائیں گے اور ایسی حالت میں بھی عذاب نہ فرمائیں گے کہ وہ لوگ استغفار کرتے رہیں۔ (سورہ انفال میں اللہ جل شانہ نے اس کا وعدہ فرما رکھا ہے: وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنتَ فِيهِمْ ۚ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ ‎﴿٣٣﴾‏)۔

پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نصیحت فرمائی کہ جب کبھی ایسا موقع ہو اور آفتاب یا چاند گرہن ہو جائے، تو گھبرا کر نماز کی طرف متوجہ ہو جایا کرو۔ میں جو آخرت کے حالات دیکھتا ہوں، اگر تم کو معلوم ہو جائیں، تو ہنسنا کم کر دو اور رونے کی کثرت کر دو۔ جب کبھی ایسی حالت پیش آئے، نماز پڑھو، دعا مانگو، صدقہ کرو۔ (فضائلِ اعمال، حکایاتِ صحابہ، ۲۵)