حضرت علی رضی اللہ عنہ کا بلند ترین مقام‎ ‎

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا:

أنت مني وأنا منك (أي في النسب والمحبة) (صحيح البخاري، الرقم: ٢٦٩٩)

تم مجھ سے ہو اور میں تم سے ہوں (یعنی ہم دونوں ایک ہی نسب سے ہیں اور ہماری محبت کا تعلق بہت قوی ہے)۔

حضرت علی رضی اللہ عنہ کا عدل

علی بن ربیعہ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت جعدہ بن ہبیرہ رضی الله عنہ حضرت علی رضی الله عنہ کے پاس آئے اور ان سے کہا:

امیر المؤمنین! ہم دیکھتے ہیں کہ آپ کے پاس دو آدمی (اپنا جھگڑا لے کر) آتے ہیں۔ ان دونوں میں سے ایک آدمی ایسا ہے کہ وہ آپ سے اتنی محبت کرتا ہے کہ آپ اس کے نزدیک اس کے اہل وعیال اور مال سے بھی زیادہ محبوب ہیں، جب کہ دوسرا آدمی ایسا ہے کہ اگر وہ آپ کو ذبح کرنے پر قادر ہوگا، تو وہ آپ کو (دشمنی کی وجہ سے) ذبح کر دےگا، اس کے باوجود، آپ اس آدمی کے حق میں فیصلہ کردیتے ہیں جو آپ سے بغض ونفرت کرتا ہے اور اس کے خلاف فیصلہ کرتے ہیں جو آپ سے بہت زیادہ محبت کرتا ہے۔

یہ سن کر حضرت علی رضی الله عنہ نے اپنے ہاتھ سے حضرت جعدہ رضی الله عنہ کے سینے پر آہستہ سے مارا (یعنی آپ نے ان کے ساتھ ایسا کیا محبت کی وجہ سے اور ان کو اپنی بات کی طرف متوجہ کرنے کے لیے) اور آپ نے ان سے کہا:

اگر میں لوگوں کے درمیان اپنے تعلق کی بنیاد پر فیصلہ کرتا، تو میں جس کے حق میں فیصلہ کرنا چاہتا، میں فیصلہ کر سکتا؛ لیکن میں الله تعالیٰ کے حکم پر فیصلہ کرتا ہوں (لہذا جب حق اس آدمی کے جانب میں ہو جو مجھ سے بغض ونفرت کرتا ہے، میں اس کے حق میں فیصلہ کرتا ہوں)۔ (البدایہ والنہایہ ۱۱/۱۰۸)

Check Also

حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اعتماد‎ ‎

عيّن سيدنا عمر رضي الله عنه قبل موته ستة من الصحابة الكرام رضي الله عنهم …