جنت کی بشارت‎ ‎

حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

عثمان في الجنة (أي: هو ممن بشّر بالجنة في الدنيا) (سنن الترمذي، الرقم: ٣٧٤٧)

عثمان جنت میں ہوں گے (یعنی وہ ان لوگوں میں شامل ہیں جنہیں اس دنیا میں جنت کی بشارت دی گئی)۔

مسجد حرام کی توسیع کے لیے زمین خریدنا

 ایک مرتبہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں ایک شخص کے پاس گئے اور اس سے فرمایا:

 اے فلاں! کیا تم اپنا گھر مجھے بیچوگے؛ تاکہ میں خانہ کعبہ کے ارد گرد مسجد کا رقبہ بڑھا دوں اور اس نیک عمل کے بدلے میں تمہیں جنت میں ایک محل کی ضمانت دیتا ہوں (یعنی اس رقم کے علاوہ جو تم کو گھر کے عوض میں ملے گی، تمہیں جنت میں ایک محل ملےگا)؟

اس شخص نے جواب دیا:

اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! اللہ کی قسم! میرے پاس صرف یہی گھر ہے۔ اگر میں اسے آپ کو بیچ دوں، تو مکہ مکرمہ میں میرے اور میرے بچوں کے لیے کوئی ٹھکانہ نہیں ہوگا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ اس شخص کو اپنا گھر فروخت کرنے کی ترغیب دی اور اس سے فرمایا:

جو بات تم نے بیان کی ہے اس کے باوجود، تم اپنا گھر مجھے بیچ دو؛ تاکہ میں خانہ کعبہ کے ارد گرد مسجد کا رقبہ بڑھا دوں اور اس نیک عمل کے بدلے میں تمہیں جنت میں ایک محل کی ضمانت دیتا ہوں۔

اس آدمی نے جواب دیا: اللہ کی قسم! میں اپنا گھر بیچنا نہیں چاہتا ہوں۔

 اس کے بعد حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کو اس معاملہ کی اطلاع پہنچی، تو وہ اس شخص کے پاس گئے، جو زمانہ جاہلیت سے ان کا دوست تھا، اور اس سے کہا:

اے فلاں! مجھے اطلاع ملی ہے کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارا گھر خریدنے کا ارادہ کیا تھا؛ تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبہ کے ارد گرد مسجد کا رقبہ بڑھا دیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نیک عمل کے صلے میں تم کو جنت میں ایک محل کی ضمانت دی تھی، مگر تم نے انکار کردیا۔

  اس آدمی نے جواب دیا: ہاں، میں نے انکار کیا ہے۔

پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اسے اپنا مکان بیچنے کی ترغیب دیتے رہے؛ یہاں تک کہ وہ راضی ہو گئے، تو  حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اس کو دس ہزار دینار (سونے کے سکے) میں خرید لیا۔

پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا:

 اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! مجھے معلوم ہوا کہ آپ فلاں کا گھر خریدنا چاہتے ہیں؛ تاکہ آپ کعبہ کے ارد گرد مسجد کا رقبہ بڑھا دیں اور آپ نے اس کے بدلے اس گھر کے مالک کو جنت میں ایک محل کی ضمانت دی تھی۔ اب میں اس گھر کا مالک ہوں؛ کیوں کہ میں نے اس کو مالک سے خرید لیا ہے، کیا آپ مجھ سے اس گھر کو  بغیر کسے معاوضہ کے قبول کریں گے اور مجھے جنت میں ایک محل کی ضمانت دیں گے؟

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔

اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے اس گھر کو قبول کر لیا اور انہیں جنت میں ایک محل کی ضمانت دی اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو اس پر گواہ بنایا۔

(فضائل الصحابة لأحمد بن حنبل، الرقم: ٧٨٤ ، مرقاة المفاتيح ٩/٣٩٢٢)

Check Also

حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اعتماد‎ ‎

عيّن سيدنا عمر رضي الله عنه قبل موته ستة من الصحابة الكرام رضي الله عنهم …