اپنی زوجہ کے ساتھ ہجرت کرنے والا پہلا شخص

حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

إن عثمان لأول من هاجر إلى الله بأهله بعد لوط

بے شک عثمان پہلے شخص ہیں، جنہوں نے اپنی زوجہ کے ساتھ اللہ تعالی کے راستہ میں ہجرت کی نبی ابراہیم اور نبی لوط علیہما السلام کے بعد۔  (مجمع الزوائد، الرقم: ۱۴۴۹۸ ، المستدرک للحاکم، الرقم: ۶۸۴۹)

اپنی زوجہ کے ساتھ ہجرت کرنے والا پہلا مسلمان

حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنی زوجہ محترمہ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی حضرت رقیہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ حبشہ کی طرف ہجرت کی۔

ان کے احوال کی خبر آنے میں دیر ہو گئی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فکر ہوئی؛ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ سے باہر نکلتے تھے؛ تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے بارے میں کوئی خبر مل جائے۔ بالآخر ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے بارے میں اطلاع دی۔

اس موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

بے شک عثمان پہلے شخص ہیں، جنہوں نے اپنی زوجہ کے ساتھ اللہ تعالی کے راستہ میں ہجرت کی، نبی لوط علیہ السلام کے بعد۔ (مجمع الزوائد، الرقم: ۱۴۴۹۸)

ایک دوسری روایت میں ہے کہ جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے حبشہ کی طرف ہجرت کرنے کا ارادہ کیا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ رقیہ کو اپنے ساتھ لے جاؤ، مجھے لگتا ہے کہ تم دونوں ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی اور تعاون کروگے۔

ان کی روانگی کے کچھ عرصہ بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی حضرت اسماء رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ ان کے بارے میں کچھ معلومات حاصل کر لیں۔ انہوں نے ان کے حال کی تحقیق کی۔

تحقیقِ حال کے بعد انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے والد محترم حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ دیکھا۔

 حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا:

اے اللہ کے رسول! مجھے یہ اطلاع ملی ہے کہ عثمان ابھی سمندر کی سمت میں اس حالت میں سفر کر رہے ہیں کہ ان کی زوجہ محترمہ رقیہ زین والے گدھے پر بیٹھی ہیں۔

یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہوئے اور فرمایا:

اے ابو بکر! اس دنیا میں یہ دونوں (حضرت عثمان اور ان کی زوجہ) پہلے لوگ ہیں، جنہوں نے اللہ کے راستہ میں ہجرت کی دو نبیوں؛ نبی لوط اور نبی ابراہیم علیہما السلام کے بعد۔ (المستدرک للحاکم، الرقم: ۶۸۴۹)

Check Also

حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اعتماد‎ ‎

عيّن سيدنا عمر رضي الله عنه قبل موته ستة من الصحابة الكرام رضي الله عنهم …