الفاروق – حق اور باطل کے درمیان فرق کرنے والا

سئلت سيدتنا عائشة رضي الله عنها: من سمّى عمرَ الفاروقَ؟ قالت: النبي صلى الله عليه وسلم. (الطبقات الكبرى ٣/٢٠٥)

ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا گیا: کس نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ‘الفاروق’ کا لقب دیا؟ انہوں نے جواب دیا: حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو یہ لقب عطا کیا تھا۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا زندگی کے آخری لمحے میں نیکی کا حکم دینا

جس صبح حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو نیزہ مارا گیا، تو ایک نوجوان ان کے پاس آیا اور ان سے کہا:

اے امیر المؤمنین! آپ کو اللہ تعالی کی طرف سے خوش خبری ہو۔ آپ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں اور آپ ان لوگوں میں سے ہیں، جنہیں سابقیت فی الاسلام کا شرف حاصل ہے، پھر آپ خلیفہ بنائے گئے اور آپ نے اپنے پورے دور خلافت میں مکمل عدل وانصاف کے ساتھ حکومت کی اور اب آپ درجہ شہادت پر فائز ہو کر اس دنیا سے رخصت ہونے والے ہیں۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کی بات سن کر فرمایا:

میری خواہش ہے کہ ان تمام باتوں کی وجہ سے (جو تم نے بیان کی) میرا معاملہ برابر ہو جائے، نہ تو مجھے کسی چیز کا ثواب ملے اور نہ ہی مجھے کسی چیز کی سزا ملے (یعنی مجھے اس بات سے خوشی ہوگی کہ میرے سارے اچھے اعمال میری کمزوریوں اور کوتاہیوں کا بدلہ ہو جائے اور میرے لیے میرے خلاف یا میرے موافق کوئی چیز باقی نہ رہے، پس الله تعالى کے یہاں میری نجات ہو جائے)۔

جب وہ نوجوان واپس جانے لگا، تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ اس کا ازار ٹخنے سے نیچے ہے اور زمین پر گھسٹ رہا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فورا حکم دیا کہ اس کو واپس بلاؤ۔

جب وہ واپس آیا، تو آپ نے اس سے فرمایا:

اے میرے بھتیجے! اپنا ازار اوپر اٹھاؤ (سنت کے مطابق ٹخنے سے اوپر پہنو)۔ اس سے تمہارا کپڑا صاف رہےگا اور تمہارا یہ عمل تقوی کا باعث بنےگا۔ (صحیح البخاری، الرقم: ۳۷۰۰)

Check Also

حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اعتماد‎ ‎

عيّن سيدنا عمر رضي الله عنه قبل موته ستة من الصحابة الكرام رضي الله عنهم …