نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دو وزیر

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

ما من نبي إلا له وزيران من أهل السماء ووزيران من أهل الأرض، فأما وزيراي من أهل السماء فجبريل وميكائيل، وأما وزيراي من أهل الأرض فأبو بكر وعمر (سنن الترمذي، الرقم: 3680)

جو بھی نبی  گزرے  ،اس کے لیے  آسمان والوں میں سے دو وزیر  تھے اور زمین والوں میں سے دو وزیر تھے۔

میرے دو وزیر (مشیر)آسمان والوں میں سے جبرئیل اور میکائیل (علیہما السلام)  ہیں اور میرے دو وزیر (مشیر)  زمین والوں میں سے ابو بکر اور عمر (رضی اللہ عنہما) ہیں۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اپنے آپ کو آخرت کے حساب وکتاب کی یاد دلانا

حضرت عمر رضی اللہ عنہ ان دس مبارک ہستیوں میں شامل ہیں، جنہیں اللہ تعالی نے اس دنیا ہی میں جنت کی خوش خبری دی ہے اور وہ اسلام کے دوسرے خلیفے ہیں۔ ان دونوں عظیم الشان مقام و مرتبہ پر فائز ہونے کے باوجود وہ انتہائی متواضع تھے اور ان کے دل میں ہمیشہ اس بات کا بہت زیادہ خوف اور ڈر رہتا تھا کہ انہیں قیامت کے دن اللہ تعالی کے سامنے ہر عمل کا حساب دینا ہوگا۔

 حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بارے میں ایک واقعہ منقول ہے کہ وہ ایک مرتبہ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک باغ میں داخل ہوئے۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ باغ میں داخل ہونے کے بعد حضرت انس رضی اللہ عنہ سے الگ ہو کر باغ کے دوسرے حصے میں چلےگئے۔ وہ اس بات سے بے خبر تھے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ اس جگہ سے، جہاں وہ تھے، ان کی بات سن سکتے ہیں۔

 پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ اپنے آپ کو آخرت کے حساب وکتاب کی یاد دہانی کرانے لگے؛ چناں چہ انہوں نے اپنے آپ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:

عمر بن خطاب! لوگ تم کو امیر المومنین کے لقب سے پکارتے ہیں۔ اگر تم اس کو اپنے لیے بہترین چیز سمجھتے ہو، تو اللہ کی قسم! اے خطاب کے بیٹے! یہ بات یاد رکھو کہ تم اس دنیا میں اللہ سے ضرور ڈروگے (تقوی والی زندگی اختیار کرکے)؛ ورنہ وہ تمہیں ضرور بالضرور سزا دےگا (آخرت میں)۔ (موطا امام مالک)

Check Also

حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اعتماد‎ ‎

عيّن سيدنا عمر رضي الله عنه قبل موته ستة من الصحابة الكرام رضي الله عنهم …