قرآن کریم میں صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی مدح وثنا

 

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خبر گیری کے لیے ایک انصاری عورت کی بے چینی

احد کی لڑائی میں مسلمانوں کو اذیت بھی بہت پہنچی اور شہید بھی بہت سے ہوئے۔ مدینہ طیبہ میں یہ وحشت اثر خبر پہنچی، تو عورتیں پریشان ہو کر تحقیق حال کے لیے گھر سے نکل پڑیں۔

ایک انصاری عورت نے مجمع کو دیکھا، تو بیتابانہ پوچھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کیسے ہیں؟ اس مجمع میں سے کسی نے کہا کہ تمہارے والد کا انتقال ہو گیا۔ انھوں نے إنا لله وإنا إليه راجعون پڑھی اور پھر بے قراری سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خیریت دریافت کی۔

اتنے میں کسی نے خاوند کے انتقال کی خبر سنائی اور کسی نے بیٹے کی اور کسی نے بھائی کی کہ یہ سب ہی شہید ہو گئے تھے؛ مگر انھوں نے پوچھا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کیسے ہیں؟

لوگوں نے جواب دیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم بخیریت ہیں، تشریف لا رہے ہیں۔ اس سے اطمینان نہ ہوا کہنے لگیں کہ مجھے بتا دو کہاں ہیں؟ لوگوں نے اشارہ کر کے بتایا کہ اس مجمع میں ہیں۔ یہ دوڑی ہوئی گئیں اور اپنی آنکھوں کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت سے ٹھنڈا کر کے عرض کیا:

كُلُّ مُصِيبَةٍ بَعْدَكَ جَلَلٌ

یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کی زیارت ہو جانے کے بعد ہر مصیبت ہلکی اور معمولی ہے۔ (فضائل اعمال، ص ۱٦٤)

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کی بے پناہ محبّت

کسی آدمی نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے سوال کیا: صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے دلوں میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کتنی محبّت تھی؟

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: میں اللہ تعالیٰ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبّت ہمارے دلوں میں اپنے مال، بچّوں اور اپنی ماؤں سے زیادہ تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بابرکت صحبت ہمارے لئے انتہائی سخت پیاس کی حالت میں ایک گھونٹ پانی سے زیادہ عزیز تھی۔ (الشفاء بتعریف حقوق المصطفیٰ)

Check Also

حضرت سعد رضی اللہ عنہ کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصی دعا‎ ‎

غزوہ احد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ …