حضرت مولانا محمد الیاس صاحب رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا:
”اگر کوئی شخص اپنے کو تبلیغ کا اہل نہیں سمجھتا تو اس کو بیٹھا رہنا ہرگز نہیں چاہیئے، بلکہ اس کو تو کام میں لگنے اور دوسروں کو اٹھانے کی اور زیادہ کوشش کرنا چاہیئے، بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ کوئی بڑا خیر چند نااہلوں کے سلسلہ سے کسی اہل تک پہنچ جاتا ہے اور پھر وہ پھلتا پھولتا ہے اور پھر اس کا اجر بقاعدہ:
من سن في الإسلام سنة حسنة فله أجرها وأجر من عمل بها بعده من غير أن ينقص من أجورهم شيء (صحيح مسلم، الرقم: ۱٠۱۷)
جو شخص اسلام میں کوئی اچھا طریقہ جاری کرےگا اسے اس کا اجر ملےگا اور اس کے بعد اسے اس پر عمل کرنے والے تمام لوگوں کے برابر اجر ملےگا؛ جبکہ عمل کرنے والوں کے اجر میں کوئی کمی نہیں ہوگی۔
ان نااہلوں کو بھی پورا پہنچ جاتا ہے جو اس کام کے اُس کے اہل تک پہنچنے کا ذریعہ بنے۔ پس جو نااہل ہو اس کو تو اس کام میں اور زیادہ زور سے لگنا ضروری ہے۔
میں بھی اپنے کو چونکہ نااہل سمجھتا ہوں اس لئے اس میں منہمک ہوں کہ شاید اللہ میری اس کوشش سے کام کو اس کے کسی اہل تک پہنچا دے اور پھر اس کام کا جو اعلیٰ اجر اللہ پاک کے یہاں ہو وہ بھی مجھے عطا فرما دیا جائے۔“ (ملفوظات حضرت مولانا محمد الیاس رحمہ اللہ، ص ۵۵-۵۶)
Source: https://ihyaauddeen.co.za/?p=19585