نمازِ تراویح چار چار یا چھ چھ رکعت کر کے پڑھنا

سوال:- ایک امام صاحب نے ماہ رمضان میں بیس رکعات تراویح کی نماز پڑھائی۔

تراویح کے دوران امام صاحب تشہد میں بیٹھے بغیر تیسری رکعت کے لئے کھڑے ہو کر چار ‏رکعات کے ساتھ نماز کو مکمل کر لی، تو کیا تراویح کی یہ چار رکعات درست ہوئی؟

اگر تراویح کی نماز چار چار یا چھ چھ رکعات کے ساتھ پڑھی جائے، تو کیا تراویح کی نماز درست ہوگی؟

الجواب حامدًا و مصلیًا

نمازِ تراویح دو دو رکعات کر کے پڑھنا سنّت ہے۔

اگر کسی نے نمازِ تراویح چار چار یا چھ چھ رکعات کر کے پڑھی اور ہر دو رکعات کے بعد تشہد ‏میں بیٹھا، تو نماز تراویح درست ہوگی اور سجدۂ سہو واجب نہیں ہوگا۔

لیکن جاننا چاہیئے کہ جان بوجھ کر اس طرح کرنا کہ تراویح کی نماز کو چار چار یا چھ چھ رکعات کر کے پڑھنا خلافِ سنّت ہے۔ اس لیے آدمی کو ایسا نہیں کرنا چاہیئے۔

البتہ اگر کسی ‏نے چار چار یا چھ چھ رکعات کر کے تراویح پڑھی اور ہر دو رکعت کے بعد تشہد میں نہیں بیٹھا، تو صرف آخری دو رکعات درست ہوگی اور بقیہ ‏رکعات کا اعادہ لازم ہوگا (بشرطیکہ تراویح کا وقت باقی ہو)۔

نوٹ:- یہ بات ذہن میں رہے کہ اگر کوئی نمازِ تراویح میں دو رکعات کے بعد تشہد میں نہیں بیٹھا اور تیسری رکعت کے لیے کھڑے ہو کر چار رکعات کر کے نماز کو مکمل کر لی اور اخیر میں سجدۂ سہو کر لیا، تو یہ سجدۂ سہو تشہد (قعدہ) چھوڑنے کے لیے تلافی نہیں کرےگا؛ کیونکہ نماز تراویح میں ہر دو رکعات کے بعد تشہد (قعدہ) میں بیٹھنا فرض ہے۔

لہذا اس صورت میں جہاں امام نے چار رکعات پڑھ لی (اور بیچ میں تشہد کے لیے نہیں بیٹھا)، تو صرف آخری دو رکعات درست ہوئی اور پہلی دو رکعات کا قراءت کے ساتھ اعادہ لازم ہوگا۔

فقط واللہ تعالی اعلم

دار الافتاء، مدرسہ تعلیم الدین

اسپنگو بیچ، ڈربن، جنوبی افریقہ

Source: http://muftionline.co.za/node/710

>

Check Also

صاحب اہل وعیال پر حج کی فرضیت کے لیے کتنے مال کا مالک ہونا ضروری ہے؟

سوال:- صاحب اہل وعیال کے پاس کتنا مال ہو، تو اس پر حج فرض ہوگا؟