زکوٰۃ کی رقم سے مسجد کی تعمیر کرنا

سوال:- کیا زکوٰۃ کی رقم سے مسجد کی تعمیر کرنا جائز ہے؟ اگر زکوٰۃ کی رقم سے مسجد کی تعمیر کی جائے، تو کیا زکوٰۃ ادا ہوگی؟

الجواب حامدًا و مصلیًا

زکوٰۃ کی ادائیگی کے لئے ضروری ہے کہ “تملیک” کی شرط پائی جائے۔ اگر تملیک کی شرط پائی جائے، تو زکوٰۃ ادا ہوگی ورنہ نہیں۔

“تملیک” کی شرط کا مطلب یہ ہے کہ کسی غریب مسلمان کو زکوٰۃ کی رقم دے کر اس کو اس کا مالک بنا دیا جائے۔

چونکہ مسجد کی تعمیر کی صورت میں “تملیک” کی یہ شرط نہیں پائی جاتی ہے (کیونکہ مسجد کوئی غریب مسلمان نہیں ہے)؛ اس لئے اگر زکوٰۃ کی رقم کو مسجد کی تعمیر کے لئے دی جائے، تو زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی۔

فقط واللہ تعالی اعلم

ويشترط أن يكون الصرف (تمليكا) لا إباحة كما مر (لا) يصرف (إلى بناء) نحو (مسجد) (الدر المختار ۲/۳٤٤)

ولا يجوز أن يدفع الزكاة إلى ذمي ولا يبنى بها مسجد ولا يكفن بها ميت ولا يشترى بها رقبة تعتق ولا تدفع إلى غني (مختصر القدوري صـ۵۹)

ولا تصرف فى بناء مسجد و قنطرة (الفتاوى التاتارخانية ۲٠۸/۳)

(ولا يبنى بها مسجد ولا يكفن بها ميت) لانعدام التمليك وهو الركن (الهداية ۱/۱۱۱)

دار الافتاء، مدرسہ تعلیم الدین

اسپنگو بیچ، ڈربن، جنوبی افریقہ

Source: http://muftionline.co.za/node/69

Check Also

صاحب اہل وعیال پر حج کی فرضیت کے لیے کتنے مال کا مالک ہونا ضروری ہے؟

سوال:- صاحب اہل وعیال کے پاس کتنا مال ہو، تو اس پر حج فرض ہوگا؟