عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: ليس أحد من أمة محمد يصلي على محمد أو يسلم عليه إلا بلغه يصلي عليك فلان ويسلم عليك فلان (مسند إسحاق بن راهويه، الرقم: 911، رجاله ثقات إلا أبا يحيى القتات، ففيه ضعف.) (المطالب العالية، الرقم: 3333)
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے ایک مرتبہ بیان کیا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امّت میں سے جو بھی شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجتا ہے، فرشتے اس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پہونچاتے ہیں اور عرض کرتے ہیں کہ فلاں ابن فلاں نے آپ پر درود بھیجا ہے اور فلاں ابن فلاں نے آپ پر سلام بھیجا ہے۔
حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبرِ اطہر کے پاس ایک بدو کا آنا
اصمعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ ایک بدو قبر شریف کے سامنے آ کر کھڑے ہوئے اور عرض کیا یا اللہ یہ آپ کے محبوب ہیں اور میں آپ کا غلام اور شیطان آپ کا دشمن اگر آپ میری مغفرت فرما دیں، تو آپ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کا دل خوش ہو آپ کا غلام کامیاب ہو جائے اور آپ کے دشمن کا دل تلملانے لگے اور اگر مغفرت نہ فرمائے، تو آپ کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو رنج ہو اور آپ کا دشمن خوش ہو اور آپ کا غلام ہلاک ہو جائے۔
یا اللہ عرب کے کریم لوگوں کا دستور یہ ہے کہ جب ان میں کوئی بڑا سردار مر جائے، تو اس کی قبر پر غلاموں کو آزاد کیا کرتے ہیں اور یہ پاک ہستی سارے جہانوں کی سردار ہے، تو اس کی قبر پر مجھے آگ سے آزادی عطا فرما۔
اصمعی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے اس سے کہا کہ اے عربی شخص اللہ جل شانہ نے تیرے اس بہترین سوال پر (ان شاء اللہ) تیری ضرور بخشش کر دی۔ (فضائل حج، ص ۱۲۷)
يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ
Source: