نکاح ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک سنتوں میں سے ہیں اور دنیا میں انعاماتِ الٰہی میں سے ایک نہایت ہی عظیم نعمت ہے۔ قرآنِ مجید میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے نکاح کو اپنی قدرت کی بڑی نشانیوں میں سے ایک نشانی شمار کیا ہیں۔ سورۂ روم میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتےہیں :
وَ مِنۡ اٰیٰتِہٖۤ اَنۡ خَلَقَ لَکُمۡ مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ اَزۡوَاجًا لِّتَسۡکُنُوۡۤا اِلَیۡہَا وَ جَعَلَ بَیۡنَکُمۡ مَّوَدَّۃً وَّ رَحۡمَۃً ؕ
اور اس کی نشانیوں میں سے ہے یہ کہ بنا دیئے تمہارے واسطے تمہاری قسم سے جوڑے کہ چین سے رہو ان کےپاس اور رکھا تمہارے بیچ میں پیار اور مہربانی۔ [۱]
حدیث شریف میں وارد ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نکاح میری سنّت ہے۔ [۲] دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ : جو شخص میری سنّت سے اعراض کرے و ہ مجھ سے نہیں ہے۔ [۳]
نکاح رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت کے ساتھ ساتھ پچھلے انبیائے کرام علیہم السلام کی بھی سنّت ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : چار چیزیں پچھلے انبیائے کرام علیہم السلام کی سنّتوں میں سے ہیں : (۱) زندگی کے تمام امور میں حیا اختیار کرنا، (۲) خوشبو لگانا، (۳) مسواک کرنا، (۴) نکاح کرنا۔ [۴]
چناں چہ اگر کسی کے پاس نکاح کی استطاعت ہو، تو اس کو چاہیے کہ نکاح کر کے اس عظیم سنّت پر عمل کرے۔
[۱] سورة الروم: ۲۱
[۲] سنن ابن ماجه، الرقم: ۱۸٤٦، وقال البوصيري في مصباح الزجاجة ۲/۹٤: هذا إسناد ضعيف لضعف عيسى بن ميمون المديني لكن له شاهد صحيح وله شاهد في الصحيحين وغيرهما من حديث عبد الله بن مسعود ورواه البزار في مسنده من حديث أنس
[۳] صحيح البخاري، الرقم: ۵٠٦۳
[٤]سنن الترمذي، الرقم: ۱٠۸٠، وقال: حديث أبي أيوب حديث حسن غريب