ماہِ رمضان کے آداب اور سنتیں-٤

(۱) رمضان المبارک کی ہر شب بیس رکعت نمازِ تراویح ادا کریں۔ نمازِ تراویح سنتِ مؤکدہ ہے۔

حضرت عمر رضی الله عنہ کے دور میں تمام صحابۂ کرام رضی الله عنہم نے بیس رکعت نمازِ تراویح پر اتفاق کیا تھا۔ نمازِ تراویح میں کم از کم ایک قرآن کریم مکمل کرنے کی کوشش کریں۔

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من قام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه (سنن ابی داود، الرقم: ۱۳۷۳)

حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو آدمی ایمان اور ثواب کی امید کے ساتھ رمضان کی راتوں میں نمازِ تراویح پڑھے۔ اس کے پچھلے (سارے چھوٹے) گناہ معاف کر دیئے جائیں گے۔

عن عبد الرحمن بن عوف رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله تبارك وتعالى فرض صيام رمضان عليكم وسننت لكم قيامه فمن صامه وقامه إيمانا واحتسابا خرج من ذنوبه كيوم ولدته أمه (سنن النسائي ۱/۳٠۸)

حضرت عبد الرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک الله تعالیٰ نے تمہارے اوپر رمضان کا روزہ فرض کیا ہے اور میں نے تمہارے لیے اس کی راتوں میں تراویح نماز پڑھنا سنت کیا ہے؛ لہذا جو شخص ماہِ رمضان میں ایمان اور ثواب کی امید کے ساتھ روزہ رکھے اور تراویح نماز پڑھے، تو وہ (اپنے سارے چھوٹے) گناہوں سے پاک و صاف ہو جائےگا اس دن کی طرح، جس دن اس کی ماں نے اس کو جنا تھا (جس دن وہ پیدا ہوا تھا)۔

عن ابى الحسناء أن علي بن أبي طالب رضی الله عنه أمر رجلا أن يصلي بالناس خمس ترويحات عشرين ركعة (سنن الكبرى للبيهقي، الرقم: ٤۸٠۵ فی باب ما روي في عدد ركعات القيام في شهر رمضان)

حضرت ابو الحسناء رحمہ الله سے مروی ہے کہ حضرت علی بن ابی طالب رضی الله عنہ نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کے ساتھ بیس رکعات نمازِ تراویح پڑھائیں۔

عن الأعمش عن زيد بن وهب قال: كان عبد الله بن مسعود رضی الله عنه يصلي لنا في شهر رمضان فينصرف عليه ليل قال الأعمش: كان يصلي عشرين ركعة و يوتر بثلاث (عمدة القاري ۱۱/۱۲۷)

حضرت اعمش رحمہ الله فرماتے ہیں کہ ماہِ رمضان میں حضرت عبد الله بن مسعود رضی الله عنہ ہمارے ساتھ بیس رکعات (تراویح نماز) پڑھاتے تھے اور تین رکعتیں و تر پڑھاتے تھے۔

روى البيهقي بإسناد صحيح انهم كانوا يقيمون على عهد عمر بعشرين ركعة و علي عهد عثمان و علي (و هكذا هو في عمدة القاري) (فتح الملهم ۲/۳۲٠)

امام بیہقی رحمہ الله نے صحیح سند سے نقل کیا ہے کہ صحابۂ کرام رضی الله عنہم حضرت عمر، حضرت عثمان اور حضرت علی رضی الله عنہم کے دور میں بیس رکعتیں (نمازِ تراویح) پابندی سے پڑھتے تھے۔

(۲) ماہِ رمضان میں نیک اعمال کرنے اور برے اعمال سے بچنے کی عادت ڈالیں۔

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه و سلم: إذا كان أول ليلة من شهر رمضان صفدت الشياطين ومردة الجن وغلقت أبواب النار فلم يفتح منها باب وفتحت أبواب الجنة فلم يغلق منها باب وينادي مناد يا باغي الخير أقبل ويا باغي الشر أقصر ولله عتقاء من النار وذلك كل ليلة (سنن الترمذي، الرقم: ٦۸۲)

حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جب رمضان کی پہلی شب ہوتی ہے، تو شیاطین اور سرکش جنات جکڑ دیئے جاتے ہیں اور جہنم کےسارے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں۔ ان میں سے کوئی دروازہ بھی کھلا نہیں رہتا اور جنت کے سارے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں۔ ان میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا اور الله تعالیٰ کی طرف سے آواز لگانے والا فرشتہ آواز لگاتا ہے کہ اے نیکی کے طالب! آگے بڑھ اور اے برائی کے خواہش مند! رک جا اور الله تعالیٰ کی طرف سے بہت سے بندوں کو دوزخ سے آزاد کیا جاتا ہے اور یہ سلسلہ پورے رمضان المبارک کی ہر شب میں ہوتا ہے۔

(۳) اگر آپ کے لیے ممکن ہو، تو رمضان کے اخیر عشرہ میں اعتکاف کریں۔

عن ابن عباس رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال في المعتكف: هو يعتكف الذنوب ويجري له من الحسنات كعامل الحسنات كلها (سنن ابن ماجة، الرقم: ۲۱٠۸)

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعتکاف کرنے والے کے بارے میں  فرمایا کہ جو آدمی اعتکاف میں بیٹھتا ہے، تو وہ اپنے آپ کو گناہوں سے محفوظ کرتا ہے اور اس کےلیے  ساری  نیکیا ں جاری رہتی ہے (یعنی ساری نیکیاں  اس کے نامۂ اعمال میں لکھی جاتی ہیں ) اوروہ  اس آدمی کی  طرح  ہوتا ہے جو ساری نیکیاں کرتا ہے(یعنی اعتکاف سے پہلےوہ جن نیکیوں کا عادی تھا اور اعتکاف کی وجہ سے وہ ان ساری نیکیوں کو نہیں کر سکتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کوان  ساری نیکیوں کا ثواب  عطا کر دیتے ہیں)۔

عن ابن عباس رضي الله عنهما أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من اعتكف يوما ابتغاء وجه الله تعالى جعل الله بينه وبين النار ثلاث خنادق أبعد مما بين الخافقين (رواه الطبراني في الأوسط والبيهقي واللفظ له كما في الترغيب و الترهيب، الرقم: ۱٦۵٠)

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص اللہ تعالیٰ  کی خوشنودی کے خاطر ایک دن اعتکاف کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کے اور جہنم کے درمیان تین خندقوں کا فاصلہ کردیتے ہیں۔ ہر خندق کے بیچ مشرق و مغرب کی دوری کے بقدر فاصلہ ہوتا ہے۔

(۴) رمضان کے اخیر عشرہ کی طاق راتوں میں شبِ قدر تلاش کریں۔

عن أنس بن مالك رضي الله عنه قال: دخل رمضان فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن هذا الشهر قد حضركم وفيه ليلة خير من ألف شهر من حرمها فقد حرم الخير كله ولا يحرم خيرها إلا محروم  (سنن ابن ماجه، الرقم: ۱٦٤٤)

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب رمضان شروع ہوا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک ماہِ رمضان تمہارے پاس آ گیا۔ اس میں ایک ایسی رات ہے، جو ہزار مہینوں سے افضل ہے۔ جو شخص اس رات کی برکت اور فیض سے محروم رہ گیا، وہ تمام بھلائیوں سے محروم رہ گیا اور واقعی بدنصیب شخص وہی ہے، جو اس کی بھلائیوں سے محروم رہتا ہے۔

(۵) طاق راتوں میں سونے سے پہلے کچھ وقت عبادت میں صرف کریں۔ پھر تہجد کے لیے بیدار ہونے کی نیت کریں؛ تاکہ آپ اسی وقت زیادہ عبادت کر سکیں گے۔ عبادت کیئے بغیر مت سوئیں؛ اس لیے کہ ہو سکتا ہے کہ آنکھ نہ کھلے اور بابرکت رات گزر جائے۔

(۶) شبِ قدر میں مندرجہ ذیل دعا پڑھیں۔

اَللّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنّيْ

اے اللہ! بے شک آپ سب سے زیادہ معاف کرنے والے ہیں۔ آپ معافی کو پسند کرتے ہیں۔ مجھے معاف فرمائیے۔

عن عائشة رضي الله عنها قالت: قلت: يا رسول الله! أرأيت إن علمت أي ليلة ليلة القدر ما أقول فيها؟ قال: قولي: اللهم إنك عفو تحب العفو فاعف عني (سنن الترمذي، الرقم: ۳۵۱۳، وقال: هذا حديث حسن صحيح )

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! اگر مجھے معلوم ہو جائے کہ کونسی شب، شبِ قدر ہے، تو میں اس میں کون سی دعا مانگوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے جواب دیا کہ تم یہ دعا مانگو: اَللّهُمَّ إِنَّكَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنّيْ

(۷) عید کی رات میں جاگیے اور عبادت کریں۔

عن أبي أمامة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من قام ليلتي العيدين محتسبا لم يمت قلبه يوم تموت القلوب (رواه ابن ماجه ورواته ثقات إلا أن بقية مدلس وقد عنعنه كما في الترغيب و الترهيب، الرقم: ۱٦۵۵)

حضرت ابو امامہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص عید الفطر اور عید الاضحیٰ کی راتوں میں حصولِ ثواب کی امید کرتے ہوئے عبادت کرے، اس کا دل اس دن مردہ نہیں ہوگا، جس دن (لوگوں کے) دل مردہ ہو جائیں گے (جس دن دل مردہ ہو جائیں گے سے مراد وہ زمانہ ہے، جب لوگ فتنہ و فساد میں مبتلا ہو جائیں گے اور ان کے دل الله تعالٰی سے غافل ہو جائیں گے، اس وقت الله تعالٰی اس بندے کے دل کو اپنے ذکر سے زندہ رکھیں گے)۔

(۸) جو شخص عشاء، فجر اور تراویح کی نماز باجماعت پڑھے، الله تعالیٰ اس کو پوری رات عبادت کرنے کا ثواب عطا فرمائیں گے اور اگر وہ شب، شبِ قدر ہے، تو الله تعالیٰ اس کو شبِ قدر کا ثواب عطا فرمائیں گے۔

عن عثمان رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من صلى العشاء في جماعة فكأنما قام نصف الليل ومن صلى الصبح في جماعة فكأنما صلى الليل كله (صحيح مسلم، الرقم: ٦۵٦)

حضرت عثمان رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے عشاء کی نماز (مسجد میں) جماعت کے ساتھ ادا کی، تو گویا کہ اس نے آدھی رات عبادت کی (اور اس کو آدھی رات عبادت کرنے کا ثواب ملےگا) اور جس نے نمازِ فجر (مسجد میں) جماعت کے ساتھ ادا کی، تو گویا کہ اس نے پوری رات عبادت کی (اور اس کو پوری عبادت کرنے کا ثواب ملےگا)۔

عن أبي ذر رضي الله عنه قال: … فقام بنا حتى ذهب ثلث الليل ثم لم يقم بنا في السادسة وقام بنا في الخامسة حتى ذهب شطر الليل فقلنا له: يا رسول الله! لو نفلتنا بقية ليلتنا هذه؟ فقال: إنه من قام مع الإمام حتى ينصرف كتب له قيام ليلة (سنن الترمذي، الرقم: ۸٠٦)

حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (رمضان کا) روزہ رکھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کی پچیسویں شب ہمارے ساتھ آدھی رات تک تمازِ تراویح پڑھائی، تو ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ! صلی اللہ علیہ وسلم کاش آپ ہمیں رات کے بقیہ حصہ میں بھی نماز پڑھاتے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے امام کے ساتھ نماز پڑھی، یہاں تک کہ وہ(نماز پوری کرکے گھر) لوٹا، تو اس کو پوری رات عبادت کرنے کا ثواب دیا جائےگا۔

(۹) رمضان کے بعد شوال کے چھ روزہ رکھنے کا اہتمام کریں۔

عن أبي أيوب الأنصاري رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: من صام رمضان ثم أتبعه ستا من شوال ‏كان كصيام الدهر (صحيح مسلم، الرقم: ۱۱٦٤)‏

حضرت ابو ایوب انصاری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو آدمی رمضان کے ‏روزہ رکھے، پھر وہ شوال کے چھ (نفلی) روزہ رکھے، تو اس کو پورے سال کے روزہ رکھنے کا ثواب ملےگا۔ 

Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=6603


Check Also

زکوٰۃ کی سنتیں اور آداب – ۱

زکوٰۃ اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک اہم رکن ہے۔ زکوٰۃ سن ۲ …