عن أبي أمامة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أكثروا علي من الصلاة في كل يوم جمعة فإن صلاة أمتي تعرض علي في كل يوم جمعة فمن كان أكثرهم علي صلاة كان أقربهم مني منزلة (شعب الإيمان، الرقم: ٢٧٧٠، وقال الإمام المنذري رحمه الله في الترغيب والترهيب ٢/٣٢٨: رواه البيهقي بإسناد حسن إلا أن مكحولا قيل لم يسمع من أبي أمامة)
حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہر جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو؛ کیونکہ ہر جمعہ کے دن میرے سامنے میری امت کا درود پیش کیا جاتا ہے؛ چناںچہ جو شخص مجھ پر سب سے زیادہ درود بھیجےگا، وہ مجھ سے مقام ومرتبہ کے لحاظ سے سب سے نزدیک ہوگا۔
درود شریف کی برکت سے حفاظت
حضرت شبلی رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ میں نے ایک پڑوسی کو خواب میں دیکھا، اس کا انتقال ہو چکا تھا۔
میں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے تمہارے ساتھ کیا معاملہ کیا۔ کہا کہ اے شبلی! مجھ پر بڑے سخت حالات آئے، قبر میں سوال کے وقت قبر مجھ پر لرز اٹھی۔ میں نے اپنے دل میں کہا کہ کیا میں اسلام پر نہیں مرا؟ نِدا آئی کہ یہ تیرے دنیا میں بے احتیاط زبان چلانے کی وجہ سے ہے۔
جب قبر کے ان دو فرشتوں نے (عذاب دینے) کا ارادہ کیا، تو ایک بہترین شکل و صورت والا شخص درمیان میں حائل ہو گیا، جو کہ خوشبوؤں سے معطر تھا۔ اس نے مجھے فرشتوں کے سوال کا جواب یاد دلا دیا۔
میں نے کہا: اللہ تم پر رحم کرے، تم کون ہو؟ اس نے کہا کہ میں وہ ہوں، جو تمہارے کثرتِ درود پڑھنے کی وجہ سے پیدا کیا گیا ہوں اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں ہر مصیبت میں تمہاری مدد کروں۔ (القول البدیع،اردو ترجمہ،ص۶۸)
حضرت ابو الخیر اقطع رحمۃ اللہ علیہ کا واقعہ
حضرت ابو الخیر اقطع رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں مدینہ منوّرہ فقر وفاقہ کی حالت میں آیا اور پانچ دن اس حال میں گزارا کہ مجھے ایک لقمہ بھی میسّر نہیں ہوا۔
چنانچہ میں روضۂ مبارک پر حاضر ہوا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں سلام عرض کیا؛ پھر میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! آج رات میں آپ کا مہمان ہوں۔
اس کے بعد میں وہاں سے ہٹ گیا اور منبر کے پیچھے جا کر سو گیا۔
میں نے خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی اور میں نے دیکھا کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ آپ کے دائیں جانب، حضرت عمر رضی اللہ عنہ آپ کے بائیں جانب اور حضرت علی رضی اللہ عنہ آپ کے سامنے تشریف فرما ہیں۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے اور مجھ سے فرمایا: کھڑے ہو جاؤ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کے پاس تشریف لا رہے ہیں۔ میں اٹھ گیا اور میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کے درمیان بوسہ دیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک روٹی عنایت فرمائی۔ میں نے آدھی روٹی کھائی، پھر میری آنکھ کھل گئی، تو میں نے دیکھا کہ بقیہ آدھی روٹی میرے ہاتھ میں ہے۔ (القول البديع،ص ۳۳۸ ؛ طبقات الصوفية، ص۲۸۱ ؛ فضائلِ درود، ص ۱۸۷-۱۸۸)
يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ
Source: Link: http://whatisislam.co.za/index.php/durood/item/583-saved-through-the-blessing-of-durood