فرشتوں کی مسلسل دعا

عن عامر بن ربيعة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ما من مسلم يصلي علي إلا صلت عليه الملائكة ما صلى علي فليقلَّ العبد من ذلك أو ليكثر (سنن ابن ماجة، الرقم: 907، وإسناده ضعيف كما في مصباح الزجاجة 1/112)

حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو بھی مسلمان مجھ پر درود بھیجتا ہے، فرشتے اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں، جب تک کہ وہ مجھ پر درود بھیجتا رہے۔ (اب اس بندہ کے اوپر موقوف ہے کہ وہ) کم درود پڑھے یا زیادہ درود پڑھے۔

دلائل الخیرات کے مصنّف

دلائل الخیرات کی وجہ تالیف مشہور ہے کہ مؤلف کو سفر میں وضو کے لیے پانی کی ضرورت تھی اور ڈول رسیّ کے نہ ہونے سے پریشان تھے۔

ایک لڑکی نے یہ حال دیکھ کر دریافت کیا اور کنویں کے اندر تھوک دیا، پانی کنارے تک ابل آیا۔ مؤلف نے حیران ہو کر وجہ پوچھی۔ اس نے کہا یہ برکت ہے درود شریف کی۔ جس کے بعد انہوں نے یہ کتاب دلائل الخیرات تالیف کی۔ (فضائلِ درود ،ص ۱۵۲)

شیخ زروق رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ مؤلف دلائل الخیرات کی قبر سے خوشبو مشک وعنبر کی آتی ہے اور یہ سب برکت درود شریف کی ہے۔ (فضائلِ درود، ص۱۵۲)

حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک بال کی تعظیم وتکریم

ابو حفص سمرقندی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب رونق المجالس میں لکھتے ہیں کہ بلخ میں ایک تاجر تھا، جو بہت زیادہ مالدار تھا۔ اس کا انتقال ہوا۔ اس کے دو بیٹے تھے۔ میراث میں اس کا مال آدھا آدھا تقسیم ہو گیا۔

لیکن تَرکہ میں تین بال بھی حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے موجود تھے۔ ایک ایک دونوں نے لے لیا۔ تیسرے بال کے متعلق بڑے بھائی نے کہا کہ اس کو آدھا آدھا کر لیں۔ چھوٹے بھائی نے کہا: ہرگز نہیں، خدا کی قسم! حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا موئے مبارک نہیں کاٹا جا سکتا۔

بڑے بھائی نے کہا: کیا تُو اس پر راضی ہے کہ یہ تینوں بال تُو لے لے اور یہ مال سارا میرے حصے میں لگا دے۔چھوٹا بھائی خوشی سے راضی ہو گیا۔

بڑے بھائی نے سارا مال لے لیا اور چھوٹے بھائی نے تینوں موئے مبارک لے لیے۔

وہ ان کو اپنی جیب میں ہر وقت رکھتا اور بار بار نکالتا، ان کی زیارت کرتا اور درود شریف پڑھتا۔

تھوڑا ہی زمانہ گزرا تھا کہ بڑے بھائی کا سارا مال ختم ہو گیا اور چھوٹا بھائی بہت زیادہ مالدار ہو گیا۔

جب اس چھوٹے بھائی کی وفات ہوئی، تو صلحاء میں سے بعض نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت کی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس کسی کو کوئی ضرورت ہو، اس کی قبر کے پاس بیٹھ کر اللہ تعالیٰ شانہ سے دعا کیا کرے۔ (فضائل درود شریف، ص ۱۶۹)

اس کے بعد لوگ دعا کرنے کے لیے اس بھائی کی قبر کے پاس آتے؛ یہاں تک کہ جو لوگ اپنی سواریوں پر اس کی قبر کے پاس سے گزرتے، وہ سواریوں سے اُتر جاتے اور ادب واحترام کی وجہ سے پیدل قبر تک جاتے۔ (رونق المجالس کما فی القول البدیع ص ۲۷۶)

يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ

 Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=4348 ,http://ihyaauddeen.co.za/?p=5591

Check Also

درود لکھنے والے فرشتے

عن عقبة بن عامر رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : إن للمساجد أوتادا جلساؤهم الملائكة إن غابوا فقدوهم وإن مرضوا عادوهم وإن رأوهم رحبوا بهم...