عن عقبة بن عامر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن للمساجد أوتادا جلساؤهم الملائكة إن غابوا فقدوهم وإن مرضوا عادوهم وإن رأوهم رحبوا بهم وإن طلبوا حاجة أعانوهم فإذا جلسوا حفت بهم الملائكة من لدن أقدامهم إلى عنان السماء بأيديهم قراطيس الفضة وأقلام الذهب يكتبون الصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم ويقولون: اذكروا رحمكم الله زيدوا زادكم الله فإذا استفتحوا الذكر فتحت لهم أبواب السماء واستجيب لهم الدعاء وتطلع عليهم الحور العين وأقبل الله عز وجل عليهم بوجهه ما لم يخوضوا في حديث غيره ويتفرقوا فإذا تفرقوا أقام الزوار يلتمسون حلق الذكر (القربة لابن بشكوال، الرقم: 115، وسنده ضعيف كما في القول البديع صـ 257)
حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ بے شک مسجدوں میں کچھ میخیں ہیں (کچھ لوگ مسجدوں میں میخوں کی طرح جمے رہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی عبادت میں ہمہ تن مصروف رہتے ہیں)، ان کے ہم نشیں فرشتے ہیں۔ اگر وہ مسجد میں نہیں ہوتے ہیں، تو وہ ان کی کمی محسوس کرتے ہیں اور اگر وہ بیمار ہو جاتے ہیں، تو وہ ان کی عیادت کرتے ہیں اور اگر وہ ان کو دیکھتے ہیں، تو وہ ان کا استقبال کرتے ہیں اور اگر ان کو کوئی ضرورت پیش آئے،تو وہ ان کی مدد کرتے ہیں۔ جب وہ بیٹھتے ہیں (مسجد میں اللہ تعالیٰ کی عبادت اور ذکر واذکار کے لیے بیٹھتے ہیں)، تو فرشتے ان کو گھیر لیتے ہیں اور فرشتے ان کو ڈھانپ لیتے ہیں پیروں سے لیکر آسمان تک۔ ان کے ہاتھوں میں چاندی کے کاغذات اور سونے کے قلم ہوتے ہیں۔ فرشتہ ان کے درود کو لکھتے ہیں اور فرشتہ ان کو اللہ تعالیٰ کی یاد پر ترغیب دیتے ہیں، کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو۔ اللہ تعالیٰ تمہارے اوپر رحم فرمائے۔ اللہ تعالیٰ کا خوب ذکر کرو۔ اللہ تعالیٰ تمہیں خوب نوازے۔ جب وہ (اللہ تعالیٰ کے نیک بندے) ذکر شروع کرتے ہیں، تو ان کے لیے آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں، ان کی دعائیں قبول کی جاتی ہیں، انہیں جنت کی حوریں جھانکتی ہیں اور اللہ تعالیٰ ان پر اس وقت تک خصوصی تو جہ فرماتے ہیں، جب تک کہ وہ دوسری بات چیت میں (ذکر کے علاوہ) مشغول نہ ہوں اور (مجلسِ ذکر سے) علیحدہ نہ ہو جائیں۔ جب وہ جدا ہو جاتے ہیں، تو فرشتے نکلتے ہیں اور دوسرے ذکر کے حلقوں کی تلاش میں کھڑے ہو جاتے ہیں۔
حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کے دانتوں کا ٹوٹنا
احد کی لڑائی میں جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ انور یا سر مبارک میں خود کے دو حلقے گھس گئے تھے۔
تو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ دوڑے ہوئے آگے بڑھے اور دوسری جانب سے حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ دوڑے اور آگے بڑھ کر خود کے حلقے دانت سے کھینچنے شروع کئے۔ ایک حلقہ نکالا جس سے ایک دانت حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کا ٹو ٹ گیا۔ اس کی پروا نہ کی دوسرا حلقہ کھینچا جس سے دوسرا دانت بھی ٹوٹا؛ لیکن حلقہ وہ بھی کھینچ ہی لیا۔
ان حلقوں کے نکلنے سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاک جسم سے خون نکلنے لگا، تو حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے والد ماجد مالک بن سنان رضی اللہ عنہ نے اپنے لبوں سے اس خون کو چوس لیا اور نگل لیا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس کے خون میں میرا خون ملا ہے اس کو جہنم کی آگ نہیں چھو سکتی۔ (فضائل اعمال، حکایات صحابہ، ص ۱٦۸)
يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ
Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=4047