مسواک استعمال کرنے کے مواقع:
(۱) سو کر اٹھنے کے بعد۔
عن عائشة رضي الله عنها أن النبي صلى الله عليه وسلم كان لا يرقد من ليل ولا نهار فيستيقظ إلا تسوك قبل أن يتوضأ (سنن أبي داود رقم٥٧)[۱۲]
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رات و دن میں جب بھی سو کر اٹھتے، تو وضو سے پہلے مسواک کرتے۔
یہ بات ذہن میں رہے کہ سو کر اٹھنے کے بعد مسواک کرنا اور وضو کے وقت مسواک کرنا دونوں الگ الگ سنتیں ہیں، لہذا اگر کوئی اٹھنے کے بعد وضو کرنے والا نہیں ہے یا عورت حالتِ حیض میں ہو، تو اٹھنے کے بعد ان کو بھی مسواک کرنا چاہیئے۔ البتہ اگر کوئی اٹھنے کے بعد فوراً وضو کر لے اور اس وضو کے دوران مسواک بھی کرے، تو اس مسواک سے دونوں سنتیں ادا ہو جائیں گی۔ [۱۳]
(۲) گھر میں داخل ہونے کے وقت۔
عن عائشة رضي الله عنها أن النبي صلى الله عليه وسلم كان إذا دخل بيته بدأ بالسواك (صحيح مسلم رقم٢٥٣)
حضرتِ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بھی اپنے گھر میں داخل ہوتے، تو پہلے مسواک کرتے۔
(۳) قرآن مجید کی تلاوت سے پہلے۔ [۱۴]
عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه قال إن أفواهكم طرق للقرآن فطيبوها بالسواك (سنن ابن ماجة رقم٢٩١)
حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے: بیشک تمہارے منھ قرآنِ کریم کے لیے راستے ہیں(تمہارے منھ سے قرآن پاک کی تلاوت کی جاتی ہے) لہذا اپنے منھ کو مسواک سے صاف کرو۔
عن علي رضي الله عنه أنه أمر بالسواك وقال قال النبي صلى الله عليه وسلم إن العبد إذا تسوك ثم قام يصلي قام الملك خلفه فتسمع لقراءته فيدنو منه أو كلمة نحوها حتى يضع فاه على فيه فما يخرج من فيه شيء من القرآن إلا صار في جوف الملك فطهروا أفواهكم للقرآن (مسند البزار رقم ٥٥٠)[۱۵]
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: “جب بندہ مسواک کرتا ہے، پھر نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے، تو ایک فرشتہ اس کے پیچھے کھڑا ہو جاتا ہے اور اس کی تلاوت بغور سنتا ہے پھر اس کے قریب ہو جاتا ہے، یہاں تک کہ وہ فرشتہ اپنا منھ ، اس بندہ کے منھ پر رکھ دیتا ہے، پھر وہ قرآنِ کریم کا جو حصہ بھی پڑھتا ہے، وہ فرشتے کے شکم میں محفوظ ہو جاتا ہے۔ لہذا قرآنِ پاک کی تلاوت سے قبل اپنا منھ ضرور صاف کیا کرو۔
Source: http://ihyaauddeen.co.za/?cat=217
[۱۲] سكت الحافظ عن هذا الحديث في الفصل الثاني من هداية الرواة ١/٢١٥) ، فالحديث حسن عنده.
[۱۳] باب السواك لمن قام بالليل يعنى يستحب لمن قام بالليل سواء كان قيامه للصلوة أو لغيرها أن يستاك لأن النوم مظنة تغير الرائحة…وفي الحديث دليل على أنه صلى الله عليه وسلم يتسوك قبل أن يتوضأ وأيضا يدل على أنه صلى الله عليه وسلم يتسوك بعد الاستيقاظ من النوم سواء أراد التهجد أم لا (بذل المجهود١/٣٥)
[۱٤] كما يندب لاصفرار سن وتغير رائحة وقراءة قرآن
قال الشامي : … قال في إمداد الفتاح وليس السواك من خصائص الوضوء فإنه يستحب في حالات منها تغير الفم والقيام من النوم وإلى الصلاة ودخول البيت والاجتماع بالناس وقراءة القرآن لقول أبي حنيفة إن السواك من سنن الدين فتستوي فيه الأحوال كلها اه وفي القهستاني ولا يختص بالوضوء كما قيل بل سنة على حدة على ما في ظاهر الرواية (رد المحتار١/١١٤)
[۱۵] وقال الهيثمي في مجمع الزوائد رقم ۲۵٦٤رواه البزار ورجاله ثقات وروى ابن ماجه بعضه إلا أنه موقوف وهذا مرفوع