عن عبد الله بن مسعود رضي الله عنه قال: إذا أراد أحدكم أن يسأل فليبدأ بالمدحة والثناء على الله بما هو أهله ثم ليصل على النبي صلى الله عليه وسلم ثم ليسأل بعد فإنه أجدر أن ينجح (المعجم الكبير للطبراني، الرقم: 8780، ورجاله رجال الصحيح إلا أن أبا عبيدة لم يسمع من أبيه كما في مجمع الزوائد، الرقم: 17255)
حضرت عبد الله بن مسعود رضی الله عنہ فرماتے ہیں کہ جب تم میں سے کوئی دعا کا ارادہ کرے، تو اس کو چاہیئے کہ وہ سب سے پہلے الله تعالی کی ایسی تعریف کرے، جس کے وہ حق دار ہیں، پھر نبی کریم صلی الله علیہ وسلم پر درود بھیجے، اس کے بعد دعا کرے؛ کیونکہ (اس طریقہ سے دعا کرنے میں) کامیابی کی زیادہ امید ہے (یعنی اس بات کی زیادہ امید ہے کہ اس کی دعا قبول کی جائےگی؛ کیونکہ اس نے دعا کے آداب کے مطابق دعا کی)۔
کثرتِ درود کی وجہ سے جنت میں داخلہ
ایک صاحب نے ابو حفص کاغذی رحمہ اللہ کو ان کے مرنے کے بعد خواب میں دیکھا۔ ان سے پوچھا کہ کیا معاملہ گزرا؟ انھوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ شانہ نے مجھ پر رحم فرمایا، میری مغفرت فرما دی، مجھے جنّت میں داخل کرنے کا حکم دے دیا۔
انھوں نے کہا: یہ کیا ہوا؟ انھوں نے بتایا کہ جب میری پیشی ہوئی، تو ملائکہ کو حکم دیا گیا۔ انھوں نے میرے گناہ اور میرے درود شریف کو شمار کیا، تو میرا درود شریف گناہوں پر بڑھ گیا، تو میرے مولیٰ جل جلالہ نے ارشاد فرمایا کہ اے فرشتو! بس بس، آگے حساب نہ کرو اور اس کو میری جنت میں لے جاؤ۔ (فضائل درود، ص ۱۵۷)
يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ
Source: http://whatisislam.co.za/index.php/history/seerah/seeratul-mustafaa/item/481 ، http://ihyaauddeen.co.za/?p=6230