عن عبد الرحمن بن أبي ليلى قال: لقيني كعب بن عجرة رضي الله عنه فقال: ألا أهدي لك هدية سمعتها من النبي صلى الله عليه وسلم؟ فقلت: بلى فأهدها لي فقال: سألنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقلنا: يا رسول الله كيف الصلاة عليكم أهل البيت فإن الله قد علمنا كيف نسلم عليكم؟ قال: قولوا: اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد (صحيح البخاري، الرقم: 3370)
حضرت عبد الرحمٰن رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ مجھ سے حضرت کعب رضی اللہ عنہ کی ملاقات ہوئی۔ وہ فرمانے لگے کہ میں تجھے ایک ایسا ہدیہ دوں، جو میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ میں نے عرض کیا: ضرور مرحمت فرمائیے۔ انہوں نے فرمایا کہ ہم نے حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ پر درود کنِ الفاظ سے پڑھا جائے؟ یہ تو اللہ تعالیٰ نے ہمیں بتلا دیا کہ آپ پر سلام کس طرح بھیجیں۔ حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اس طرح درود پڑھا کرو:
اللهم صل على محمد وعلى آل محمد كما صليت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد كما باركت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد
اے اللہ! درود بھیج محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور ان کی آل پر جیسا کہ آپ نے درود بھیجا حضرت ابراہیم علیہ السلام پر اور ان کی آل (اولاد ) پر۔ بیشک آپ ستودہ صفات اور بزرگ ہیں۔ اے اللہ! برکت نازل فرما محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور ان کی آل (اولاد) پر جیسا کہ برکت نازل فرمائی آپ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام پر اور ان کی آل (اولاد) پر۔ بیشک آپ ستودہ صفات اور بزرگ ہیں۔ (از فضائلِ درود)
ایوب سختیانی رحمہ اللہ مدینہ طیبہ میں
ایوب سختیانی رحمہ اللہ کا سلام پہونچانے کا طریقہ
عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
میں نے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے سنا کہ جب ایوب سختیانی رحمہ اللہ مدینہ طیبہ حاضر ہوئے، تو میں بھی مدینہ منورہ میں حاضر تھا۔
میں نے دل میں سوچا کہ میں غور سے دیکھوں کہ یہ کس طرح قبر شریف پر حاضر ہوتے ہیں۔
میں نے جا کر دیکھا کہ وہ حاضر ہوئے اور قبلہ کی طرف پشت اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منھ کر کے کھڑے ہوئے اور بے تصنّع روتے رہے۔ (فضائل حج، ص ۱۳۸)
درود شریف کثرت سے پڑھنا
حضرت حافظ ابو نعیم رحمہ اللہ نقل کرتے ہیں کہ حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ نے اپنا ایک واقعہ بیان کیا:
میں ایک مرتبہ اپنے گھر سے نکل رہا تھا کہ میری نگاہ ایک نوجوان پر پڑی، جو ہر قدم پر اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى آلِ مُحَمَّدٍ پڑھ رہا تھا۔ میں نے اس سے پوچھا: کیا تمہارے اس عمل کا کوئی ثبوت ہے (یا یہ کہ تم یہ اپنی طرف سے پڑھ رہے ہو)؟ اس نے سوال کیا: آپ کون ہیں؟ میں نے جواب دیا: سفیان ثوری۔ اس نے پوچھا: کیا آپ عراق کے سفیان ہیں؟ میں نے کہا : ہاں۔
اس نے دریافت کیا: کیا آپ کو اللہ تعالیٰ کی معرفت حاصل ہے؟ میں نے کہا: ہاں ہے، تو اس نے پوچھا: آپ نے اللہ تعالیٰ کو کیسے پہچانا؟ میں نے کہا: اللہ تعالیٰ رات کو دن سے نکالتا ہے اور دن کو رات سے نکالتا ہے اور بچہ کو ماں کے پیٹ میں شکل وصورت عطا کرتا ہے۔ اس نے کہا: آپ نے اللہ تعالیٰ کی صحیح معرفت حاصل نہیں کی۔
پھر میں نے سوال کیا: تو تم نے اللہ تعالیٰ کو کیسے پہچانا؟ اس نے جواب دیا: میں کسی کام کا پختہ ارادہ کرتا ہوں؛ مگر مجھ سے پورا نہیں ہوتا (یعنی میں کوئی چیز کرنا چاہتا ہوں؛ مگر قدرت ہونے کے باوجود اس کو پورا نہیں کر سکتا)۔ اس سے میں نے پہچانا کہ کوئی اور قدرت ہے (یعنی اللہ تعالیٰ کی قدرت)، جس کے ہاتھ میں میرے ہر کام کی باگ دوڑ ہے۔
اس کے بعد میں نے اس سے پوچھا کہ تم ہر قدم پر درود شریف کیوں پڑھ رہے ہو؟ تو اس نے کہا کہ میں اپنی والدہ کے ساتھ حج کے لیے جا رہا تھا؛ لیکن میری والدہ راستے ہی میں انتقال کر گئیں۔ ان کے انتقال کے بعد ان کا چہرہ کالا ہو گیا اور پیٹ پھول گیا۔
یہ دیکھ کر میں نے سمجھا کہ میری والدہ نے اپنی زندگی میں کسی سنگین گناہ کا ارتکاب کیا ہوگا، جس کی وجہ سے ان کے ساتھ یہ ہو گیا، تو فوراً میں نے آسمان کی طرف دعا کرنے کے لیے ہاتھ اٹھایا؛ لیکن جوں ہی دُعا کے لیے آسمان کی طرف ہاتھ اُٹھایا، تو میں نے دیکھا کہ “تہامہ” (حِجاز) کی طرف سے ایک بادل آ رہا ہے، جس سے ایک شخص نمودار ہوا، اس نے اپنا ہاتھ میری والدہ کے چہرہ پر پھیرا، تو چہرہ روشن ہو گیا، پھر اس نے ان کے پیٹ پر ہاتھ پھیرا، تو پیٹ کی سوجن ختم ہو گئی۔
میں نے اس شخص سے پوچھا: آپ کون ہیں؟ آپ نے میری والدہ کی اور میری بڑی مصیبت دور کر دی۔ انہوں نے جواب دیا: میں تمہارا رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہوں۔
میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی کہ کچھ نصیحت کیجیئے، تو آپ نے فرمایا: ہر قدم پر “اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّعَلٰى آلِ مُحَمَّدٍ” پڑھا کرو۔ (الدر المنضود ص ۲۴۶؛ فضائلِ درود، ص ۱۸۲-۱۸۳)
يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ
Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=4504