حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ کا اللہ کی خاطر جان قربان کرنے کی بیعت کرنا‎ ‎

حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

بايع رسولَ الله صلى الله عليه وسلم ‌عصابةٌ ‌من ‌أصحابه ‌على (القتال في سبيل الله حتى) ‌الموت يوم أحد، وكان منهم سيدنا طلحة رضي الله عنه (الإصابة ٣/٤٣١)

احد کے دن چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کی بیعت کی؛ یہاں تک کہ وہ شہید ہو جائیں۔ ان صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ بھی تھے۔

حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ جنگ احد میں

حضرت جابر بن عبد الله رضی الله عنہ بیان کرتے ہیں‎:

غزوہ احد کے دن جب صحابہ کرام رضی الله عنہم میدانِ جنگ سے بھاگنے لگے، تو رسول الله صلی الله علیہ ‏وسلم ایک جگہ تنہا رہ گئے اور آپ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ صرف بارہ صحابہ کرام رضی الله عنہم ‏موجود تھے۔ ان بارہ صحابہ کرام رضی الله عنہم میں حضرت طلحہ بن عبید الله رضی الله عنہ بھی تھے۔‎

جب مشرکین رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم اور ان بارہ صحابہ کرام رضی الله عنہم کی طرف بڑھے، تو ‏رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم (ان بارہ صحابہ رضی الله عنہم کی طرف) متوجہ ہوئے اور فرمایا: تم میں ‏سے کون آگے بڑھےگا اور ان لوگوں سے لڑےگا؟‎

حضرت طلحہ رضی الله عنہ نے جواب دیا کہ میں ان سے لڑوں گا، تو رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے ‏ان سے فرمایا: تم یہیں رہو (میرے ساتھ)۔

پھر ایک انصاری صحابی نے کہا: اے الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم! میں ان سے لڑوں گا، تو رسول الله ‏صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تم آگے بڑھو۔ وہ صحابی لڑتے رہے؛ یہاں تک کہ وہ شہید ہو گئے۔‎

مشرکین جب دوسری مرتبہ بڑھے، تو رسول الله صلی الله علیہ وسلم صحابہ کرام رضی الله عنہم کی طرف ‏متوجہ ہوئے اور دوسری بار پوچھا: کون ان لوگوں سے لڑےگا (اور ہمارا دفاع کرےگا)؟‎

حضرت طلحہ رضی الله عنہ نے پھر کہا: اے الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم! میں ان سے لڑوں گا، تو ‏رسول الله صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے پھر ان سے فرمایا: تم یہیں رہو (میرے ساتھ)۔

ایک اور انصاری صحابی نے کہا: میں ان سے لڑوں گا، اے الله کے رسول صلی الله علیہ وسلم! تو رسول الله ‏صلی الله علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: تم آگے بڑھو۔ وہ صحابی بھی لڑتے رہے؛ یہاں تک کہ وہ بھی شہید ‏ہو گئے۔‎

یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا کہ ان بارہ صحابہ کرام رضی الله عنہم میں سے ہر ایک آگے بڑھتا، لڑتا اور ‏جامِ شہادت سے نوش کرتا؛ یہاں تک کہ صرف رسول الله صلی الله علیہ وسلم اور حضرت طلحہ بن عبید الله ‏رضی الله عنہ ہی باقی رہ گئے۔‎

رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے پھر فرمایا: ان لوگوں سے کون لڑےگا (اور ہمارا دفاع کرےگا)؟‎

حضرت طلحہ رضی الله عنہ نے فرمایا کہ میں ان سے لڑوں گا؛ چناں چہ حضرت طلحہ رضی الله عنہ آگے ‏بڑھے اور اپنے سے پہلے گیارہ صحابہ رضی الله عنہم کی طرح انتہائی بہادری، شجاعت اور قوت سے ‏لڑے؛ یہاں تک کہ ان کے ہاتھ پر وار کیا گیا اور ان کی انگلیاں کٹ گئیں۔ اس وقت انہوں نے اپنے درد کا ‏اظہار کیا اور کہا: حِسْ۔‎

یہ سن کر رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم نے اس وقت الله کا نام لیا ہوتا، تو فرشتے تمہیں ‏لوگوں کے درمیان سے اٹھا لیتے، اس حال میں کہ وہ تم کو دیکھ رہے ہوتے۔ (سنن النسائی، الرقم: ۳۱۴۹)‏‎

اس کے بعد اللہ تعالیٰ کی مدد اس طرح نازل ہوئی کہ فرشتے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دفاع کرنے ‏لگے اور  مشرکین کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ سے دور کر دیا۔‎

بعض احادیث میں مذکور ہے کہ حضرت علی رضی الله عنہ بھی سامنے آئے اور انہوں نے کفار کے حملے ‏سے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا دفاع کیا۔

Check Also

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہم زلف

قال سيدنا طلحة رضي الله عنه: كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا رآني قال: …