علمائے آخرت کی بارہ علامات
دسویں علامت:
دسویں علامت یہ ہے کہ اس کا زیادہ اہتمام ان مسائل سے ہو، جو اعمال سے تعلق رکھتے ہیں۔ جائز، ناجائز سے تعلق رکھتے ہیں۔ فلاں عمل کرنا ضروری، فلاں عمل سے بچنا ضروری ہے۔ اس چیز سے فلاں عمل ضائع ہو جاتا ہے (مثلاً: فلاں چیز سے نماز ٹوٹ جاتی ہے۔ مسواک کرنے سے یہ فضیلت حاصل ہوتی ہے وغیرہ وغیرہ)۔
ایسے علوم سے زیادہ بحث نہ کرتا ہو، جو محض دماغی تفریحات اور تفریعات ہوں؛ تاکہ لوگ اس کو محقّق سمجھیں، حکیم اور فلاسفر سمجھیں۔
گیارہویں علامت:
گیارہویں علامت یہ ہے کہ اپنے علوم میں بصیرت کے ساتھ نظر کرنے والا ہو۔ محض لوگوں کی تقلید میں اور اتّباع میں ان کا قائل نہ بن جائے۔
اصل اتباع حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے پاک ارشادات کا ہے اور اسی وجہ سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اتباع ہے کہ وہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال کو دیکھنے والے ہیں اور جب اصل اتباع حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے، تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال وافعال کے جمع کرنے میں، ان پر غور وفکر میں بہت زیادہ اہتمام کرے۔ (فضائلِ صدقات، ص ۴۹۶)