مفسرین کرام فرماتے ہیں کہ قرآن کریم کی مندرجہ ذیل آیت حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی تعریف میں نازل ہوئی ہے:
لَّا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءَهُمْ أَوْ أَبْنَاءَهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ
جو لوگ اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں آپ ان کو نہ دیکھیں گے کہ وہ ایسے شخصوں سے دوستی رکھیں، جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہیں؛ گو وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا کُنبہ (خاندان) ہی کیوں نہ ہوں۔
(مجمع الزوائد، الرقم: ١٤٩٠٦)
حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کے اعمال قرآنِ کریم کے موافق ہونا
غزوہ بدر میں حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کا باپ ان کا تعاقب کرتا رہا؛ تاکہ وہ انہیں قتل کر دے؛ مگر حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ اپنے باپ سے بچتے رہے؛ تاکہ ان کا آمنا سامنا نہ ہو اور انہیں اپنے باپ کو قتل نہ کرنا پڑے۔
تاہم، جب ان کا باپ ڈٹا رہا اور آخر کار ان کا سامنا کیا اور حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کو اپنی جان بچانے کے لیے اپنے باپ کو قتل کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نظر نہیں آیا، تو انہوں نے آگے بڑھ کر انہیں قتل کر دیا۔
اسی موقع پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی:
لَّا تَجِدُ قَوْمًا يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ يُوَادُّونَ مَنْ حَادَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَلَوْ كَانُوا آبَاءَهُمْ أَوْ أَبْنَاءَهُمْ أَوْ إِخْوَانَهُمْ أَوْ عَشِيرَتَهُمْ
جو لوگ اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں آپ ان کو نہ دیکھیں گے کہ وہ ایسے شخصوں سے دوستی رکھیں، جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف ہیں؛ گو وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا کُنبہ (خاندان) ہی کیوں نہ ہوں۔
(من مجمع الزوائد، الرقم: ١٤٩٠٦)