امت محمدیہ کے خاص امین

 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر امت کا ایک (خاص) امین ہوتا ہے(دینی امور کی دیکھ بھال کے لیے)اور اس امت کے (خاص) امین ابو عبیدہ بن جراح ہیں۔

حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کی بے انتہا امانت داری

 نجران کے لوگ اسلام قبول کرنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے درخواست کی کہ ان کے پاس ایک امانت دار شخص بھیجیں (جو انہیں دین سکھائے ) ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: میں تمہارے پاس ایک ایسے شخص کو بھیجوں گا جو یقینا امانت دار اور قابل بھروسہ ہے۔

 اس موقع پر جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حاضر تھے ، ان سب کی خواہش تھی کہ انہیں یہ شرف حاصل ہو ۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کو اہل نجران کے پاس جانے اور انہیں دین سکھانے کا حکم دیا۔ جب حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور روانہ ہونے لگے  تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا کہ یہ شخص اس امت کا (خاص) امین ہے۔

نوٹ: امانت داری تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی خصوصیت تھی۔ مگر حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کی زندگی میں یہ خوبی دوسروں کی بنسبت زیادہ نمایاں تھی۔ اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ مخصوص لقب عطا فرمایا۔

Check Also

حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رضامندی‎ ‎

حدّد سيدنا عمر رضي الله عنه قبل موته ستة من الصحابة الكرام رضي الله عنهم …