رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
لكل أمة أمين (خاص)، وأمين هذه الأمة (يتولّى أمورها) أبو عبيدة بن الجراح (صحيح البخاري، الرقم: ٤٣٨٢)
ہر امت کا ایک (خاص) امین ہوتا ہے (دینی امور کی دیکھ بھال کے لیے) اور اس امت کے (خاص) امین ابو عبیدہ بن جراح ہیں۔
حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کی بے انتہا امانت داری
نجران کے لوگ اسلام قبول کرنے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے درخواست کی کہ ان کے پاس ایک امانت دار شخص بھیجیں (جو انہیں دین سکھائے)۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا:
لأبعثن إليكم رجلا أمينا حق أمين
میں تمہارے پاس ایک ایسے شخص کو بھیجوں گا، جو امانت دار ہے اور اس کی امانت داری میں کوئی شک نہیں ہے۔
اس موقع پر جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حاضر تھے، ان سب کی خواہش تھی کہ انہیں یہ شرف حاصل ہو۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کو اہلِ نجران کے پاس انہیں دین سکھانے کے لیے بھیجا۔
جب حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور روانہ ہونے لگے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بارے میں فرمایا کہ یہ شخص اس امت کا (خاص) امین ہے۔ (صحیح البخاری، الرقم: ۳۴۸۰-۳۴۸۱)
نوٹ: امانت داری تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی خصوصیت تھی؛ مگر حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ کی زندگی میں یہ خوبی بہت زیادہ نمایاں تھی، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ مخصوص لقب عطا فرمایا۔