حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کا اللہ تعالیٰ کی راہ میں زخمی ہونا

حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے اپنے بیٹے عبد اللہ سے فرمایا:

ما مني عضو إلا وقد جرح مع رسول الله صلى الله عليه وسلم (مجاهدا في سبيل الله) (سنن الترمذي، الرقم: ٣٧٤٦)

میرا کوئی عضو ایسا نہیں ہے، جو زخمی نہ ہوا ہو جنگ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (اللہ کی راہ میں کفار سے لڑتے ہوئے)۔

حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی شجاعت

جنگِ یرموک کے دن صحابہ کرام رضی الله عنہم نے حضرت زبیر رضی الله عنہ سے کہا کہ آپ دشمنوں کے صفوں میں پورے طور پر گھس کر کیوں حملہ نہ کریں (اگر آپ دشمنوں کے صفوں میں پورے طور پر گھس کر حملہ کریں، تو) ہم بھی آپ کے ساتھ شریک ہوں گے۔ انہوں نے جواب دیا کہ اگر میں ان پر حملہ کروں، تو تم لوگ میرے ساتھ شریک نہیں ہوگے۔ صحابہ کرام رضی الله عنہم نے کہا کہ نہیں، ہم ایسا نہیں کریں گے۔

چنانچہ حضرت زبیر رضی الله عنہ نے دشمنوں کے صفوں میں پورے طور پر گھس کر حملہ کیا اور ان کی صفوں کو چیرتے ہوئے دوسرے کنارے تک پہنچ گئے اور اس وقت ان کے ساتھ کوئی بھی نہیں تھا۔

پھر جب وہ (مسلمانوں کی طرف) واپس آنے لگے، تو دشمنوں نے ان کے گھوڑے کی لگام پکڑ لی اور ان کے کندھے پر (تلواروں سے) دو ضربیں لگائیں، جن سے ان کے جسم کو دو زخم ہوئے۔ ان دونوں زخموں کے علاوہ (جو انہیں جنگِ یرموک میں لگے) ان کے جسم پر ایک اور زخم تھا، جو انہیں غزوہ بدر میں لگا تھا۔

مندرجہ بالا واقعہ بیان کرنے کے بعد حضرت عروہ رحمہ الله نے فرمایا کہ جب میں چھوٹا تھا، تو میں ان زخموں کے سوراخوں کے اندر اپنی انگلیاں ڈال کر کھیلا کرتا تھا۔

حضرت عروہ رحمہ الله نے مزید فرمایا کہ اس دن (جنگِ یرموک کے دن، میرے بھائی) عبد الله بن زبیر بھی ان کے ساتھ (یعنی ہمارے والد حضرت زبیر رضی الله عنہ کے ساتھ) تھے۔ اس وقت ان کی عمر صرف دس سال تھی۔ حضرت زبیر رضی الله عنہ نے انہیں گھوڑے پر بیٹھا کر ان کی دیکھ بھال کے لیے ایک آدمی کو مقرر کر دیا تھا۔ (صحیح البخاری، الرقم: ۳۹۷۵)

Check Also

حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اعتماد‎ ‎

عيّن سيدنا عمر رضي الله عنه قبل موته ستة من الصحابة الكرام رضي الله عنهم …