ذات مرة، صعد رسول الله صلى الله عليه وسلم جبل حراء ومعه أبو بكر وعمر وعثمان وعلي وطلحة، والزبير وسعد بن أبي وقاص رضي الله عنهم فتحرك (الجبل ورجف)، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اسكن حراء فما عليك إلا نبي أو صديق أو شهيد (من صحيح مسلم، الرقم: ٢٤١٧)
ایک موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابو بکر، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی، حضرت طلحہ، حضرت زبیر اور حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم کے ساتھ کوہِ حِرا پر چڑھے۔ (ان عظیم ہستیوں کو اپنے اوپر دیکھ کر) پہاڑ (خوشی سے) ہلنے لگا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہاڑ کو مخاطب کرکے فرمایا:
“اے حِرا! پرسکون ہوجا؛ کیونکہ تیری پشت پر نبی، صدیق یا شہید کے علاوہ کوئی اور نہیں ہے”۔
نوٹ: حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سن ۳۶ ہجری میں جنگِ جمل کے دوران شہید ہو گئے تھے۔
اللہ تعالی کی راہ میں لگنے والے زخم
حفص بن خالد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مَوصِل سے آنے والے ایک بوڑھے شخص نے مجھ سے مندرجہ ذیل واقعہ بیان کیا:
ایک مرتبہ میں حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کے ساتھ ایک سفر میں تھا۔ سفر کے دوران ایک کھلی اور بنجر زمین میں حضرت زبیر رضی اللہ عنہ پر غسل فرض ہو گیا، تو انہوں نے مجھ سے کہا کہ مجھے (کپڑے سے) چھپا دو (تاکہ میں غسل کر لوں)؛ لہذا میں نے ان کے لیے پردہ کر دیا۔ پردہ کرتے ہوئے، میں نے ان کے جسم کے اوپر والے حصے پر تلواروں کے زخم دیکھے۔
چنانچہ میں نے ان سے کہا: اللہ کی قسم! میں نے آپ کے جسم پر ایسے زخم دیکھے ہیں، جو میں نے اس سے پہلے کبھی کسی شخص کے جسم پر نہیں دیکھے۔
حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے پوچھا کہ کیا تم نے انہیں دیکھا ہے؟ میں نے جواب دیا کہ ہاں، میں نے انہیں دیکھا ہے، تو انہوں نے کہا: اللہ کی قسم! جان لو کہ میرے جسم پر جو بھی زخم ہے، وہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اللہ کی راہ میں کفار کے خلاف لڑائی کرتے ہوئے لگا ہے۔ (تہذیب الکمال ۹/۳۲۱)
حضرت عروہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کے جسم پر تلواروں کے وار سے تین بڑے زخم آئے تھے۔ ایک ان کے کندھے پر تھا اور (وہ اتنا بڑا تھا کہ) میں اس میں اپنی انگلیاں ڈالا کرتا تھا۔ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کو غزوہ بدر کے دن دو زخم لگے تھے اور یرموک کے دن ایک زخم۔ (سیر اعلام النبلاء ۳/۳۳)