نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے درمیان انتہائی گہرا تعلق‎ ‎

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا:

إني وإياك وهذا النائم – يعني عليا – وهما – يعني الحسن والحسين – لفي مكان واحد يوم القيامة (أي في الجنة) (المستدرك للحاكم، الرقم: ٤٦٦٤)

بے شک میں، تم، یہ شخص جو سو رہا ہے (یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ) اور یہ دونوں (نوجوان لڑکے یعنی حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما) قیامت کے دن ایک جگہ اکٹھے ہوں گے (یعنی ہم سب جنت میں اکٹھے ہوں گے)۔

قیامت کے دن بے شک میں اور تم اور یہ شخص جو یہاں سو رہا ہے (حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) اور یہ دونوں (نوجوان لڑکے – حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) ایک جگہ اکٹھے کیے جائیں گے (یعنی ہم سب جنت میں ایک ساتھ اکٹھے ہوں گے)۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بے پناہ محبت

حضرت علی رضی الله عنہ فرماتے ہیں:

ایک دفعہ میں بیمار ہو گیا۔ جب میں بیمار تھا، تو رسول الله صلی الله علیہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لائے۔

جب رسول الله صلی الله علیہ وسلم میرے گھر میں داخل ہوئے، تو میں لیٹا ہوا تھا۔ مجھے اس حالت میں دیکھ کر رسول الله صلی الله علیہ وسلم میرے قریب تشریف لائے اور جو چادر آپ صلی الله علیہ وسلم نے اپنے اوپر اوڑھ رکھی تھی، آپ نے اسے اتار کرکے مجھے اوڑھا دیا۔

جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری کمزوری دیکھ لی، تو آپ کھڑے ہوئے، مسجد تشریف لے گئے اور وہاں کچھ نفل نمازیں ادا کیں۔ نفل نماز ادا کرنے کے بعد آپ صلی الله علیہ وسلم نے الله تعالیٰ سے میری شفا کے لیے خاص دعا فرمائی۔

اس کے بعد رسول الله صلی الله علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے اور میرے بدن سے اپنی چادر اٹھائی اور مجھے مخاطب کرکے فرمایا: اے علی! کھڑے ہو جاؤ! کیونکہ تم ٹھیک ہو چکے ہو۔

چنانچہ میں کھڑا ہوا اور میں نے اپنے آپ کو پورے طور پر تندرست پایا۔ میں نے اپنے آپ کو اس طرح پایا کہ میرے جسم میں بیماری یا کمزوری کا کوئی نام ونشان باقی نہیں رہا۔

پھر رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب بھی میں نے الله تعالیٰ سے دعا کی، تو الله تعالی نے میری دعا قبول فرمائی اور جو کچھ میں نے مانگا، وہ مجھے عطا فرمایا اور (اس موقع پر) جو کچھ میں نے اپنی دعا میں اپنے لیے مانگا، میں نے وہی چیز تمہارے لیے بھی مانگی (اور میں نے خصوصی طور پر تمہاری شفا کے لیے دعا کی)۔ (فضائل الخلفاء لابی نعیم)

اس واقعہ سے ہم اچھی طرح اندازہ لگا سکتے ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے دل میں حضرت علی رضی الله عنہ کی کتنی زیادہ محبت تھی۔

اسی طرح رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے مبارک عمل کے ذریعے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ جب ہم بیمار ہو جائیں، تو ہمیں چاہیئے کہ ہم الله تعالیٰ کی طرف رجوع کریں، ان سے دعا کریں اور ان سے شفا مانگیں؛ کیونکہ ہر چیز الله تعالیٰ کی قدرت اور قبضہ میں ہے۔

Check Also

حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا اعتماد‎ ‎

عيّن سيدنا عمر رضي الله عنه قبل موته ستة من الصحابة الكرام رضي الله عنهم …