حضرت مولانا محمد الیاس صاحب رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا:
دین میں جان کی بھی قربانی ہے اور مال کی بھی۔
سو تبلیغ میں جان کی قربانی یہ ہے کہ اللہ کے واسطے اپنے وطن کو چھوڑے اور اللہ کے کلمہ کو پھیلائے، دین کی اشاعت کرے۔
مال کی قربانی یہ ہے کہ سفرِ تبلیغ کا خرچ خود برداشت کرے اور جو کسی مجبوری کی وجہ سے کسی زمانہ میں خود نہ نکل سکے، وہ خصوصیت سے اس زمانہ میں دوسروں کو تبلیغ میں نکلنے کی ترغیب دے، اوروں کو بھیجنے کی کوشش کرے۔
اس طرح “الدال على الخير كفاعله” (یعنی بھلائی کی طرف رہنمائی کرنے والا بھلائی کرنے والے کی طرح ہے) کی بناء پر جتنوں کو یہ بھیجےگا، ان سب کی کوششوں کا ثواب اس کو بھی ملےگا اور اگر نکلنے والوں کی امداد مالی بھی کرےگا، تو مالی قربانی کا بھی اس کو ثواب ملےگا۔ (ملفوظات حضرت مولانا محمد الیاس رحمہ اللہ، ص ۳۶)