صعد النبي صلى الله عليه وسلم جبل أحد ومعه سيدنا أبو بكر رضي الله عنه وسيدنا عمر رضي الله عنه وسيدنا عثمان رضي الله عنه. فرجف أحد (من شدة الفرح بوضع هؤلاء الأجلاء أقدامهم عليه)، فضرب سيدنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الجبل برجله وقال: اسكن أحد، فليس عليك إلا نبي وصديق وشهيدان (من صحيح البخاري، الرقم: ٣٦٩٩)
ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احد پہاڑ پر چڑھے اور آپ کے ساتھ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بھی تھے۔
تو پہاڑ لرزنے لگا (ان مبارک ہستیوں کے اس پر پاؤں رکھنے کی خوشی میں)۔ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مبارک قدم سے پہاڑ کو مارا اور اسے مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:
’’ ٹھہر جا، اے احد! کیونکہ تجھ پر ایک نبی، ایک صدیق اور دو شہید ہیں۔ (صحیح البخاری، الرقم: ۳۶۹۹)
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دس خصوصى فضائل
حضرت ابو ثور رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ وہ ایک مرتبہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس آئے۔
وہ فرماتے ہیں:
میں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے مندرجہ باتیں اس وقت سنیں، جب ان کے بارے میں غلط باتیں پھیلائی جارہی تھیں اور ان پر بیجا تنقید کی جارہی تھی۔
حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
دس نیکیاں ہیں جو میں نے اللہ تعالیٰ کے یہاں محفوظ کر رکھی ہیں اور میں ان اعمال میں سے ہر عمل کے بدلے آخرت میں اجر کی امید رکھتا ہوں۔
(۱) میں اسلام قبول کرنے والا چوتھا شخص تھا۔
(۲) میں نے زندگی بھر میں کبھی بھی جھوٹ نہیں بولا۔
(۳) جب سے میں نے اپنے داہنے ہاتھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی ہے، تب سے میں نے کبھی اپنا دایاں ہاتھ اپنی شرمگاہ پر نہیں رکھا۔
(۴) جب سے میں نے اسلام قبول کیا ہے، ایک بھی جمعہ نہیں گزرا؛ مگر میں نے ایک غلام آزاد کیا ہے اور اگر میرے پاس کسی جمعہ کو غلام نہ تھا، تو میں نے بعد میں ضرور غلام آزاد کیا ہے۔
(۵) میں نے زندگی بھر کبھی زنا نہیں کیا، نہ اسلام قبول کرنے سے پہلے اور نہ اسلام قبول کرنے کے بعد۔
(۶) میں نے غزوہ تبوک میں اسلامی فوج کو اپنے ذاتی مال سے مسلح کیا تھا۔
(۷) مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں قرآن مجید جمع کرنے (یعنی یاد کرنے) کا شرف حاصل ہے۔
(۸) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی کا نکاح مجھ سے کر دیا اور جب وہ انتقال کر گئیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی دوسری بیٹی کا نکاح مجھ سے کر دیا۔
(۹) میں نے اپنی پوری زندگی میں کبھی شراب نہیں پی، نہ اسلام سے پہلے اور نہ اسلام کے بعد۔
(۱۰) میں نے مسجد نبوی کی توسیع کے لیے زمین کا ایک ٹکڑا خریدا تھا، جس کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وعدہ کیا تھا کہ جو اسے خریدے گا، اسے جنت نصیب ہوگی۔
(من سير أعلام النبلاء ٢/١٥١، تاريخ المدينة ٤/١١٥٦، الإبانة ١/١٤٣، تاريخ ابن عساكر ٣٩/٤٢٤)