‏(۱۷)‏ جنازہ کے متفرق مسائل

قبر پر پھول چڑھانے کا حکم

سوال:- شریعت میں قبر پر پھول چڑھانا کیسا ہے؟

جواب:- قبر پر پھول چڑھانا ایک ایسا عمل ہے، جس کا شریعت میں کوئی ثبوت نہیں ہے؛ لہذا اس سے اجتناب ضروری ‏ہے۔ ‏

میت کے جسم سے علیحدہ ہو جانے والے اعضا کی تدفین

سوال:- ان اعضا کی تدفین کا کیا طریقہ ہے، جو میت کے جسم سے الگ ہوگئے ہوں؟

مثال کے طور پر ایک شخص کا کسی حادثہ میں ‏انتقال ہو گیا اور اس کے جسم کے کچھ اعضا الگ ہوگئے، تو اس کے اعضا کو کیسے دفن کیا جائے؟

جواب:- جسم کے ان اعضا کو کسی کپڑے میں لپیٹا جائے اور میت کے ساتھ دفن کر دیا جائے۔

میت کی طرف سے کسی مخصوص جگہ میں مدفون ہونے کی وصیت

سوال:- اگر کسی شخص نے کسی مخصوص قبرستان میں مدفون ہونے کی وصیت کی، تو کیا میت کے گھر والوں پر اس وصیت کی تکمیل ضروری ہے؟

بعض اوقات میت کے گھر والوں کے لیے ایسی وصیت کو پورا کرنا مشکل ہوتا ہے، تو کیا میت کے گھر والے میت کی وصیت کی تکمیل نہ کرنے کی وجہ سے گنہگار ہوں گے؟

جواب:- کسی خاص جگہ یا مخصوص قبرستان میں مدفون ہونے کی وصیت کی تکمیل شریعت میں لازم نہیں ہے۔ البتہ اس کی تکمیل کے لازم نہ ہونے کے باوجود اگر میت کے گھر والوں کے لیے میت کی خواہش کی تکمیل ممکن ہو، تو ان کے لیے ایسا کرنا بہتر ہوگا؛ بشرطیکہ وہ جگہ جہاں میت نے مدفون ہونے کی خواہش کی ہے، اس جگہ سے دور نہ ہو جہاں اس کا انتقال ہوا ہے۔

اگر وہ جگہ جہاں اس کا انتقال ہوا ہے، اس جگہ سے دور ہے جہاں اس نے مدفون ہونے کی وصیت کی ہے، تو اس کو اسی جگہ دفن کیا جائے جہاں اس کا انتقال ہوا ہے۔

چوں کہ اس وصیت کی تکمیل شریعت میں لازم نہیں ہے، اس لیے میت کے گھر والے اس وصیت کی تکمیل نہ کرنے کی وجہ سے گنہگار نہیں ہوں گے۔

مسلمان کی لاش اس کے غیر مسلم رشتہ داروں کے حوالہ کرنا

سوال:- اگر مسلمان میت کے کوئی مسلمان رشتہ دار نہ ہوں اور مسلمان لوگ میت کے غیر مسلم رشتہ داروں کے ساتھ یہ معاملہ طی کریں کہ وہ اس کی لاش ان سے لے کر کے اس کو غسل، کفن اور نمازِ جنازہ پورا کر کے اس کو واپس ان کے حوالہ کریں گے، تو کیا ایسا کرنا جائز ہے یا جائز نہیں ہے؟

جواب:- اگر میت مسلمان ہے، تو اس کی تدفین اسلامی طریقے کے مطابق بھی ہونی چاہیئے۔ میت کو دفنانے کے لیے غیر مسلموں کے حوالہ کرنا جائز نہیں ہے۔ اگر مسلمان لوگ مسلم میت کو اس کے غیر مسلم رشتہ داروں کے حوالہ کریں، تو وہ گنہگار ہوں گے۔

 لیکن اگر کافر حکومت کے قانون کے بناء پر مسلمان لوگوں کو مسلم میت کی لاش پر قابو نہ ہوں اور وہ اس کو اس کے غیر مسلم رشتہ داروں کے حوالہ کرنے پر مجبور ہوں، تو اس صورت میں عند اللہ ان پر کوئی مؤاخذہ نہیں ہوگا۔

میت کے بقایا قرضوں کے بارے میں اعلانات

سوال:- کیا جنازہ نماز سے پہلے یا اس کے بعد لوگوں کے سامنے یہ اعلان کرنا جائز ہے کہ جن لوگوں کے قرضے میت کے ذمہ ہیں، وہ اپنے قرضوں کا مطالبہ میت کے گھر والوں سے کر لیں؟

جواب:- ہاں، یہ اعلان کرنا جائز ہے کہ میت کے وارثین میت کے قرضوں کو اس کی طرف سے ادا کریں گے؛ لہذا وہ وارثین سے اپنے قرضوں کا مطالبہ کریں۔

Check Also

اتباع سنت کا اہتمام – ۱۰

حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ – قسط دوم حضرت مولانا اشرف علی …