
رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:
إني لا أدري ما بقائي فيكم فاقتدوا باللذين من بعدي وأشار إلى أبي بكر وعمر (سنن الترمذی، الرقم: 3663)
مجھے معلوم نہیں کہ میں کتنے دن آپ لوگوں کے درمیان رہوں گا، لہذا آپ لوگ میرے بعد ان دو آدمیوں کی پیروی کریں اور آپ نے حضرت ابو بکر اور حضرت عمر رضی اللہ عنہما کی طرف اشارہ فرمایا۔
حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے دفاع کرنا
ایک مرتبہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم خانہ کعبہ کے پاس نماز میں مشغول تھے۔ عقبہ بن ابی معیط (جو قریش کا بد ترین سردار تھا) بُرے ارادے سے آپ صلی الله علیہ وسلم کے پاس آیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر اس نے اپنی چادر نکالی اور آپ صلی الله علیہ وسلم کی گردن مبارک میں ڈالا اور آپ صلی الله علیہ وسلم کا گلا بہت زور سے گھوٹنا شروع کیا۔
جُوں ہی حضرت ابو بکر رضی الله عنہ کو اس کا علم ہوا، وہ فورًا آ گئے؛ تاکہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کریں۔ حضرت ابو بکر رضی الله عنہ نے عقبہ بن ابی معیط کے کندھے کو پکڑا اور اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہٹایا۔
پھر حضرت ابو بکر رضی الله عنہ نے اس سے کہا:
اَتَقۡتُلُوۡنَ رَجُلًا اَنۡ یَّقُوۡلَ رَبِّیَ اللّٰہُ وَقَدۡ جَآءَکُمۡ بِالۡبَیِّنٰتِ مِنۡ رَّبِّکُمۡ
کیا تم اس شخص کو قتل کرنے چاہتے ہو، محض اس وجہ سے کہ وہ کہتا ہے کہ میرا رب الله تعالی ہے اور تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے صاف نشانیاں بھی لا چکا ہے۔
(صحیح البخاری، الرقم: ۳۶۷۸)
اس واقعہ سے ہم دیکھتے ہیں کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے دل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بے حد محبت تھی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے اپنی جان قربان کرنے کے لیے تیار تھے۔
Alislaam.com – اردو हिन्दी ગુજરાતી