حضرت مولانا محمد الیاس صاحب رحمہ اللہ نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا:
”ہماری اس دینی دعوت (وتبلیغ) میں کام کرنے والے (لوگ) سب لوگوں کو یہ بات اچھی طرح سمجھا دینی چاہیئے کہ تبلیغی جماعتوں کے نکلنے کا مقصد صرف دوسروں کو (دین) پہچانا اور بتانا ہی نہیں ہے؛ بلکہ اس ذریعہ سے اپنی اصلاح اور اپنی تعلیم وتربیت (حاصل کرنا) بھی مقصود ہے۔
لہذا نکلنے کے زمانہ میں علم اور ذکر میں مشغولیت کا بہت زیادہ اہتمام کیا جائے۔ علم دین اور ذکر اللہ کے اہتمام کے بغیر (جماعت میں) نکلنا کچھ بھی نہیں ہے۔
پھر یہ بھی ضروری ہے کہ علم وذکر میں یہ مشغولیت اس راہ کے اپنے بڑوں سے وابستگی رکھتے ہوئے (حاصل کی جائے) اور ان کے زیرِ ہدایت ونگرانی ہو۔
انبیاء علیہم السلام کا علم وذکر اللہ تعالیٰ کے زیرِ ہدایت تھا اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے علم وذکر لیتے تھے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم ان کی پوری پوری نگرانی فرماتے تھے۔
اسی طرح ہر زمانہ کے لوگوں نے اپنے بڑوں سے علم وذکر لیا اور ان کی نگرانی اور رہنمائی میں تکمیل کی۔
ایسے ہی آج بھی ہم اپنے بڑوں کی نگرانی کے محتاج ہیں، ورنہ (ہمیں) شیطان کے جال میں پھنس جانے کا بڑا اندیشہ ہے۔“ (ملفوظات حضرت مولانا محمد الیاس رحمہ اللہ، ص ۸۸)
Source: https://ihyaauddeen.co.za/?p=20018