حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ ”میرے صحابہ (رضی اللہ عنہم) (میری امت کے لیے) ستاروں کی طرح ہیں، تم ان میں سے جس کی پیروی کروگے، ہدایت پاؤگے۔“ (رزین کما فی مشکوۃ المصابیح، الرقم: ۶۰۱۸)
حضرت عمر رضی الله عنہ کی گہری محبت اور حضرت رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی یادیں
حضرت عمر رضی الله عنہ ایک مرتبہ رات کو حفاظتی گشت فرما رہے تھے کہ ایک گھر میں سے چراغ کی روشنی محسوس ہوئی اور ایک بڑھیا کی آواز کان میں پڑی جو اُون کو دُھنتی ہوئی اشعار پڑھ رہی تھیں۔ جن کا ترجمہ یہ ہے کہ:
عَلَى مُحَمَّدٍ صَلَاةُ الْأَبْرَارْ ** صَلَّى عَلَيْكَ الْمُصْطَفَوْنَ الْأَخْيَارْ
”محمد صلی الله علیہ وسلم پر نیکوں کا درود پہنچے اور پاک صاف لوگوں کی طرف سے جو برگزیدہ ہوں ان کا درود پہنچے۔
قَدْ كُنْتَ قَوَّامًا بَكِيَّ الْأَسْحَارْ
”بیشک یا رسول الله صلی الله علیہ وسلم آپ راتوں کو عبادت کرنے والے تھے اور اخیر راتوں کو رونے والے تھے۔
يَا لَيْتَ شِعْرِي وَالْمَنَايَا أَطْوَارْ ** هَلْ تَجْمَعُنِي وَحَبِيبِي الدَّار
”کاش مجھے یہ معلوم ہو جاتا کہ میں اور میرا محبوب کبھی اکٹھا ہو سکتے ہیں یا نہیں۔ اس لئے کہ موت مختلف حالتوں میں آتی ہے نہ معلوم میری موت کس حالت میں آئے اور حضور صلی الله علیہ وسلم سے مرنے کے بعد ملنا ہو سکے یا نہ ہو سکے۔“
حضرت عمر رضی الله عنہ بھی ان اشعار کو سُن کر رونے بیٹھ گئے۔ (كتاب الزهد والرقائق لابن المبارك، الرقم:۱٠۲٤، فضائل اعمال، حکایت صحابہ، ص١٧٤)