حضرت جعفر الصائغ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ
حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کے پڑوس میں ایک شخص رہتا تھا۔ جو بہت سے گناہوں اور برائیوں میں ملوّث تھا۔ ایک دن وہ شخص حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی مجلس میں حاضر ہوا اور سلام کیا۔ حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اس کے سلام کا جواب دیا؛ لیکن اس کی طرف توجہ نہیں دی؛ بلکہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اس شخص کی وجہ سے منقبض ہوئے (کیوں کہ وہ لوگوں میں برائیوں سے مشہور تھا)۔
جب اس شخص نے دیکھا کہ حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اس کی طرف توجہ نہیں دے رہے ہے، تو اس نے کہا: اے ابو عبد اللہ! آپ میری طرف کیوں منقبض ہیں۔ میری حالت پہلے سے اچھی ہو گئی ایک خواب کی وجہ سے جو میں نے دیکھا۔
حضرت امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے دریافت کیا: تم نے کیا خواب دیکھا ہے؟ اس آدمی نے جواب دیا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا کہ آپ ایک بلند جگہ پر تشریف فرما ہیں اور آپ کے نیچے بہت سے لوگ بیٹھے ہیں۔ ان لوگوں میں سے ایک ایک آدمی کھڑا ہوتا ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دعا کی درخواست کرتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لیے دعا فرماتے ہیں۔
جب تمام لوگوں کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی اور صرف میں رہ گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا : اے فلاں! تم کیوں کھڑے ہو کر مجھ سے دعا کی درخواست نہیں کر رہے ہو؟ تو میں نے جواب دیا: میں اپنے گناہوں پر ندامت کی وجہ سے کھڑا نہیں ہو رہا ہوں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر آپ کو اپنے گناہوں پر شرمندگی ہے، تو کھڑے ہو جاؤ اور مجھ سے دعا کی درخواست کرو، کیوں کہ میں تم سے خوش ہوں؛ کیونکہ آپ میرے صحابہ سے محبت رکھتے ہو اور ان کو برا بھلا نہیں کہتے ہو۔ چناں چہ میں کھڑا ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے دعا کی۔
جب میں بیدار ہوا، تو میں نے محسوس کیا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت سے گناہوں کی نفرت میرے دل میں آ گئی۔
جب امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے یہ خواب سنا، تو فرمایا: اے جعفر: اے فلاں! لوگوں سے یہ خواب بیان کرو اور اس کو یاد رکھو ۔ اس لیے کہ یہ ایک مفید چیز ہے۔ جس سے لوگوں کو فائدہ ہوگا۔ (کتاب التوّابین، ابن قدامہ، ص۲۷۵)