الله سبحانہ وتعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کو لوگوں کی ہدایت کے لئے مبعوث فرمایا اور ان کو دین کی اشاعت اور دین کی حفاظت کی ذمہ داری دی ہے۔
دین کی اشاعت کا مطلب یہ ہے کہ انبیاء علیہم السلام لوگوں کو دین کے احکام اور دین کی عبادات قولی اور عملی ذریعہ سے سکھائے۔
دین کی حفاظت کا مطلب یہ ہے کہ انبیاء علیہم السلام لوگوں میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ذمہ داری انجام دے دے (یعنی انبیاء علیہم السلام لوگوں کو اچھائی کا حکم دے، برائی سے روکے اور لوگوں کو صراطِ مستقیم کی طرف رہنمائی کرے)۔
ہر نبی نے اپنی امّت کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ذمہ داری انجام دینے کا حکم دیا ہے۔ اسی طرح ہمارے آقا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے اپنی امّت کو اس عظیم ذمہ داری انجام دینے کا حکم دیا ہے۔
اگر کوئی اس ذمہ داری پر غور کرے، تو وہ سمجھ جائےگا کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سب سے اہم ذریعہ ہے امّت کا دین پر قائم رہنے کے لئے اور دنیا میں اسلام کی بقا کے لئے۔
قرآن کریم اور احادیث مبارکہ نے اس امّت کو ”خیر الامم“ (سب سے بہترین امّت) قرار دیا ہے، اس کی وجہ یہی ہے کہ یہ امّت امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ذمہ داری دوسری امتوں کے مقابلہ میں سب سے زیادہ انجام دےگی۔
چنانچہ قرآن کریم میں اللہ جل جلالہ کا ارشاد ہے:
کُنۡتُمۡ خَیۡرَاُمَّۃ ٍاُخۡرِجَتۡ لِلنَّاسِ تَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَتَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَتُؤۡمِنُوۡنَ بِاللّٰہِ
تم بہترین امّت ہو، جو لوگوں (کےفائدہ) کے لئے نکالی گئی ہو۔ (تم بہترین امت اس وجہ سے ہو کہ) تم اچھائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو اور الله پر ایمان رکھتے ہو۔
ایک مرتبہ نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے اوپر والی آیت کی تلاوت کر کے صحابۂ کرام رضی الله عنہم سے عرض کیا: تم لوگ (میری امت) ستّر بڑی امّتوں کی تکمیل کے لئے بھیجے گئے ہو، تم الله تعالیٰ کے نزدیک پچھلی امّتوں سے سب سے بہترین امّت بنائے گئے ہو اور پچھلی امّتوں سے سب سے زیادہ معزز ومکرّم بنائے گئے ہو (کیونکہ تم امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرتے ہو یعنی تم اچھائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے روکتے ہو)۔
ایک دوسری حدیث شریف میں رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہر ایک مؤمن کو اپنی استطاعت کے بقدر دین کی حفاظت کے بارے میں الله تعالیٰ کے یہاں پوچھا جائےگا؛ لہذا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
كل رجل من المسلمين على ثغرة من ثغر الإسلام الله الله لا يؤتى الإسلام من قبلك (السنة للمروزي، الرقم: ۲۸)
ہر مسلمان اسلام کی سرحدوں میں سے ایک سرحد کی حفاظت کے لئے ذمہ دار ہے؛ لہذا الله سے ڈرو، الله سے ڈرو۔ اور (اس بات کا خیال رکھو کہ) تمہاری طرف سے اسلام پر کوئی حملہ نہ آوے ۔
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ہر مسلمان اپنے مقام میں اور اپنی دینی حیثیت کے اعتبار سے دین کی حفاظت کا ذمہ دار ہے۔
ان شاء الله آئندہ قسطوں میں ہم دین کے اس اہم شعبہ (یعنی امر بالمعروف اور نہی عن المنکر) کو قائم کرنے کی اہمیّت کو بیان کریں گے اور ساتھ ساتھ ہم اس کے متعلق مسائل کو بھی بیان کریں گے، اسی طرح ہم صحابۂ کرام رضی الله عنہم اور اسلاف کے ان واقعات کو ذکر کریں گے جن سے ہمیں معلوم ہوگا کہ انہوں نے کیسے امر بالمعروف اور نہی عنہ المنکر کی یہ بڑی ذمہ داری اپنی زندگیوں میں انجام دی ہے۔
Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=18567