حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ الله نے ایک مرتبہ ارشاد فرمایا:
”موجودہ (دور کی) ترقی کا حاصل تو حرص ہے اور شریعت نے حرص کی جڑ کاٹ دی ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نمونہ تھے کہیں ایسے خیال کو اپنے دل میں جگہ نہیں دی نہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی اس کی تعلیم فرمائی۔ نہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی سیرت میں کوئی ایسا واقعہ ہے (جو دلالت کرتا ہے کہ اصل ترقی مال جمع کرنے میں ہے) ان سب (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم) کی ترقی تو دین کی ترقی تھی۔ اگر چہ اس کے ساتھ ہی ساتھ دنیا کی بھی وہ ترقی ملی کہ آج لوگوں کو خواب میں بھی نصیب نہیں؛ لیکن مقصود صرف دینی ترقی تھی۔“(ملفوظاتِ حکیم الامت،ج۳ ،ص۱۳۲)
Source: https://ihyaauddeen.co.za/?p=7955