عن أبي سعيد الخدري عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لا يجلس قوم مجلسا لا يصلون فيه على رسول الله صلى الله عليه وسلم إلا كان عليهم حسرة وإن دخلوا الجنة لما يرون من الثواب (شعب الإيمان، الرقم: ۱٤۷٠، وهو حديث صحيح كما في القول البديع صـ ۳۱۷)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم پر درود نہ پڑھیں (اور اٹھ جائیں)، تو ان کو قیامت کے روز حسرت ہوگی، چاہے وہ جنّت ہی میں داخل ہو جائیں، بوجہ اس ثواب کے، جس کو وہ دیکھیں گے (یعنی اگر وہ اپنے دوسرے اعمال کی وجہ سے جنّت میں داخل ہو بھی جائے؛ تب بھی ان کو درود شریف کا ثواب دیکھ کر اس کی حسرت ہوگی کہ ہم نے اس مجلس میں درود کیوں نہ پڑھا تھا)۔
حضرت شبلی رحمہ اللہ کا مخصوص درود
علامہ سخاوی رحمہ اللہ ابو بکر بن محمد سے نقل کرتے ہیں کہ میں حضرت ابو بکر بن مجاہد رحمہ اللہ کے پاس تھا کہ اتنے میں شیخ المشائخ حضرت شبلی رحمہ اللہ آئے۔
ان کو دیکھ کر ابو بکر بن مجاہد رحمہ اللہ کھڑے ہو گئے، ان سے معانقہ کیا، ان کی پیشانی کو بوسہ دیا۔
میں نے ان سے عرض کیا کہ میرے سردار! آپ شبلی کے ساتھ یہ معاملہ کرتے ہیں؛ حالانکہ آپ اور سارے علماءِ بغداد یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ پاگل ہیں؟
انہوں نے فرمایا کہ میں نے وہی کیا، جو حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو کرتے دیکھا۔
پھر انہوں نے اپنا خواب بتایا کہ مجھے حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت ہوئی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں شبلی حاضر ہوئے۔
حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو گئے اور ان کی پیشانی کو بوسہ دیا اور میرے استفسار پر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہ ہر نماز کے بعد یہ آیت شریفہ پڑھتا ہے:
لَقَدۡ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ عَزِیۡزٌعَلَیۡہِ مَا عَنِتُّمۡ حَرِیۡصٌ عَلَیۡکُمۡ بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ رَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۲۸﴾
بے شک تمہارے پاس ایک پیغمبر آئے ہیں تمہاری ہی جنس میں سے۔ جو چیز تمہیں مضرّت پہنچاتی ہے، ان پر بہت بھاری گزرتی ہے۔ تمہاری بھلائی کے حریص ہیں۔ ایمان والوں کے حق میں بڑے ہی شفیق ہیں، مہربان ہیں۔اور اس کے بعد مجھ پر درود پڑھتا ہے۔
اور اس کے بعد مجھ پر درود پڑھتا ہے۔
ایک اور روایت میں ہے کہ جب بھی فرض نماز پڑھتا ہے، اس کے بعد یہ آیتِ شریفہ، لَقَدۡ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ پڑھتا ہے اور اس کے بعد تین مرتبہ: صَلّٰى اللهُ عَلَيْكَ يَا مُحَمَّد صَلّٰى اللهُ عَلَيْكَ يَا مُحَمَّد صَلّٰى اللهُ عَلَيْكَ يَا مُحَمَّد پڑھتا ہے۔
ابو بکر کہتے ہیں کہ اس خواب کے بعد جب شبلی آئے، تو میں نے ان سے پوچھا کہ نماز کے بعد کیا درود پڑھتے ہو؟ تو انہوں نے یہی بتایا۔ (فضائل درود ،ص ۱۷۶)
حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک پسینہ
حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا(جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے محرم تھیں) فرماتی ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے اور قیلولہ فرمایا۔ قیلولہ کے دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک سے پسینہ نکلنے لگا۔حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک پسینے کو ایک شیشی میں بھر لیا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا کہ تم کیا کر رہی تھی؟ انھوں نے جواب دیا کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک پسینہ شیشی میں بھر رہی تھی، کیونکہ اس سے بہتر کوئی خوشبو نہیں ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اپنا پسینہ بطورِ خوشبو استعمال کرنے کی اجازت دی اور اس عمل پر نکیر نہیں فرمائی۔(مسلم)
يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ
Source: