امت کا درود نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچنا

‎‎

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تجعلوا بيوتكم قبورا ولا تجعلوا قبري عيدا وصلوا علي فإن صلاتكم ‏تبلغني حيث كنتم (سنن أبي داود، الرقم: ۲٠٤۲، وإسناده جيد كما في البدر المنير ۵/۲۹٠)‏‏‏

حضرت ابو ہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اپنے گھروں کو قبرستان نہ بناؤ (یعنی تمہارے گھروں کو نیک اعمال سے آباد رکھو، مثل: نماز، تلاوت اور ذکر وغیرہ۔ ان کو قبرستان کی طرح مت بناؤ – قبرستان میں نیک اعمال نہیں ہوتے ہیں) اور میری قبر کو جشن کی جگہ مت بناؤ اور مجھ پر درود بھیجو؛ کیونکہ تمہارا درود میرے پاس (فرشتوں کے ذریعہ) پہونچتا ہے، تم جہاں کہیں بھی ہو۔

امام شافعی رحمہ اللہ کا مخصوص درود

حضرت ابن بنان اصبہانی رحمہ اللہ کہتے ہیں:

میں نے حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت کی۔

میں نے پوچھا: یا رسول اللہ! محمد بن ادریس رحمہ اللہ یعنی امام شافعی رحمہ اللہ، آپ کے چچا کی اولاد ہیں (چچا کی اولاد اس وجہ سے کہا کہ آپ کے دادے ہاشم پر جا کر ان کا نسب مل جاتا ہے، وہ عبد یزید ابن ہاشم کی اولاد میں ہیں) آپ نے کوئی خصوصی اکرام ان کے لیے فرمایا ہے؟

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہاں، میں نے اللہ تعالیٰ سے یہ دعا کی ہے کہ قیامت میں اس کا حساب نہ لیا جائے۔

میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ اکرام ان پر کس عمل کی وجہ سے ہوا؟

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے اوپر درود ایسے الفاظ کے ساتھ پڑھا کرتا تھا کہ جن الفاظ کے ساتھ کسی اور نے نہیں پڑھا۔

میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! وہ کیا الفاظ ہیں؟

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

اَللّٰهُمَّ صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ كُلَّمَا ذَكَرَهُ الذَّاكِرُوْنَ وَصَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ كُلَّمَا غَفَلَ عَنْ ذِكْرِهِ الْغَافِلُوْنَ

اے الله! حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم پر اتنا درود (رحمت) نازل فرما، جب بھی یاد کرنے والے آپ صلی الله علیہ وسلم کو یاد کریں (اور ان پر درود بھیجیں) اور حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم پر اتنا درود (رحمت) نازل فرما، جب بھی غافل لوگ آپ صلی الله علیہ وسلم کی یاد سے غافل رہے (اور آپ پر درود نہ بھیجیں)۔ (فضائل درود، ص ۱۶۶)

وبا کے وقت درود میں مشغول ہونا

حکیم الامت مجدد الملت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی محبت میں ایک کتاب لکھی، جس کانام “نشرالطیب فی ذکر النبی الحبیب صلی الله عليه وسلم” ہے۔ یہ کتاب عشقِ رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے بھری ہوئی ہے اور اس کتاب کے پڑھنے سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مصنف (مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ) کتنے بڑے عاشقِ رسول تھے۔

 جس زمانہ میں حضرت تھانوی رحمہ اللہ یہ کتاب لکھ رہے تھے تھانہ بَھوَن (جہاں حضرت تھانوی رحمہ اللہ رہتے تھے) میں طاعون پھیلا ہوا تھا، تو دیکھا جا رہا تھا کہ جس دن حضرت تھانوی رحمہ اللہ کتاب کا کوئی حصہ لکھتے تو قصبہ میں طاعون کی وجہ سے کوئی موت نہیں ہوتی تھی اور جس دن حضرت تھانوی رحمہ اللہ کتاب کا کوئی حصّہ نہیں لکھتے تھے تو اُس دن کئی اموات ہو جاتی تھیں۔

 جب حضرت تھانوی رحمہ اللہ کو مسلسل یہ خبر پہنچی تو آپ روزانہ لکھنے لگے اور جب روزانہ سرورِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے فضائل اور آپ کی شان کو لکھنے لگے تو وہاں اس کی برکت سے طاعون ختم ہوگیا۔

اس سے معلوم ہوا کہ درود شریف کی کثرت آفتوں اور بلاؤں کو ٹالنے کے لیے بھی اکسیر ہے اور حدیث شریف میں وارد ہے کہ ہر درود پر بندہ کے دس درجے بلند ہوتے ہیں، اس کو دس نیکیاں ملتی ہیں اور اس کے دس گناہ معاف ہوتے ہیں۔ (ماخوذ من آداب عشق الرسول صلى الله علیہ وسلم ملخصا، ص ۱۱)

‎يَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّم دَائِمًا أَبَدًا عَلَى حَبِيبِكَ خَيرِ الْخَلْقِ كُلِّهِمِ‎

Check Also

فرشتوں کے ذریعے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو درود شریف کی اطلاع ملنا

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من …