مسجدکے اندر نمازِ جنازہ ادا کرنے کا حکم

نمازِ جنازہ مسجد سے باہر ادا کرنا ضروری ہے۔ مسجد کے اندر نمازِ جنازہ ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے۔

عن أبى هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من صلى على جنازة فى المسجد فلا شىء له (سنن أبي داود، الرقم: ٣١٨٤)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ “جو شخص مسجد کے اندر نمازِ جنازہ ادا کرے، اس کو کچھ بھی ثواب نہیں ملےگا۔”

مندرجہ ذیل تمام صورتوں میں مسجد میں نمازِ جنازہ ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے:

(۱) میّت اور نمازِ جنازہ ادا کرنے والے دونوں مسجد کے اندر ہوں۔

(۲) میّت مسجد میں ہو اور نمازی مسجد سے باہر ہوں۔

(۳) میّت مسجد سے باہر ہو اور نمازی مسجد کے اندر ہوں۔

(۴) میّت اور کچھ لوگ مسجد سے باہر ہوں اور کچھ لوگ مسجد کے اندر ہوں۔

مسجد میں نمازِ جنازہ ادا کرنا ناجائز ہے۔ البتہ اگر کوئی سخت ضرورت پیش آ جائے مثال کے طور پر بارش ہو رہی ہو اور نمازِ جنازہ کے لیے مسجد کے علاوہ کوئی جگہ نہ ہو، تو ایسی صورت میں مسجد میں نمازِ جنازہ ادا کرنا جائز ہے؛ لیکن آج کل عام طور پر مسجدوں میں صحن ہوتا ہے (خارجِ مسجد حصّہ) اس لیے میّت کو مسجد کے اندر لے جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ [۱]

نوٹ :- مندرجہ بالا احکام مسجد میں نمازِ جنازہ  کی ممانعت حنفی اور مالکی مذہب کے مطابق ہیں۔ شافعی اور حنبلی مذہب کے مطابق مسجد میں نمازِ جنازہ ادا کرنا جائز ہے۔ [۲]

Source: http://ihyaauddeen.co.za/?p=1858


 

[۱] (وكرهت تحريما) و قيل (تنزيها في مسجد جماعة هو) أي الميت (فيه) وحده أو مع القوم (و اختلف في الخارجة) عن المسجد وحده أو مع بعض القوم (والمختار الكراهة) مطلقا خلاصة بناء على أن المسجد إنما بني للمكتوبة وتوابعها كنافلة وذكر وتدريس علم وهو الموافق لإطلاق حديث أبي داود من صلى على ميت في المسجد فلا صلاة له (الدر المختار ٢/٢٢٤-٢٢٦)

قال العلامة ابن عابدين – رحمه الله -: إنما تكره في المسجد بلا عذر فإن كان فلا ومن الأعذار المطر (رد المحتار ٢/٢٢٦)

وصلاة الجنازة في المسجد الذي تقام فيه الجماعة مكروهة سواء كان الميت والقوم في المسجد أو كان الميت خارج المسجد والقوم في المسجد أو كان الإمام مع بعض القوم خارج المسجد والقوم الباقي في المسجد أو الميت في المسجد والإمام والقوم خارج المسجد هو المختار كذا في الخلاصة ولا تكره بعذر المطر ونحوه هكذا في الكافي (الفتاوى الهندية ١/١٦٥)

[۲] الدر المنضود على سنن أبي داود ٥/٢٥٩

Check Also

امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی ذمہ داری – ساتویں قسط

لوگوں کی اصلاح کے لیے ہمارے اسلاف کا خوب صورت انداز حضرت حسن اور حضرت …