حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں عقائد کا بیان

(۱) حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آخری رسول اور خاتم الانبیاء ہیں۔ آپ پر رسالت و نبوّت کا سلسلہ منقطع ہو چکا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد لوگوں کی ہدایت کے لیے قیامت تک کوئی نیا پیغمبر مبعوث نہیں کیا جائےگا، اگر کوئی یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی دوسرا نیا پیغمبر بھیجا گیا ہے (یا بھیجا جائےگا)، تو وہ دائرۂ اسلام سے خارج ہے اور کافر ہے۔ [۱]

(۲) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لایا ہوا دین دینِ اسلام پچھلے تمام ادیان کے لیے ناسخ (ختم کرنے والا) ہے؛ لہذا اب اللہ تعالیٰ کے نزدیک قابل قبول دین صرف اسلام ہے۔ اسلام کے علاوہ کوئی بھی دین قابل قبول نہیں ہے۔ [۲]

(۳) انبیاء سابقین محدود زمانے کے لیے مخصوص قوم کی رشد و ہدایت کے لیے مبعوث کیے گئے تھے، مگر ہمارے آقا حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت تک کے لیے پوری کائنات اور تمام اِنس و جنّ کی ہدایت و رہنمائی کے لیے بھیجے گئے تھے؛ لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم قیامت تک کے لیے تمام اِنس و جنّ کے رسول ہیں اور آپ کا لایا ہوا دین کبھی بھی منسوخ نہیں ہوگا؛ بلکہ تا قیامت زندہ و جاوید رہےگا۔ [۳]

(۴) اللہ تعالیٰ نے بعض انبیائے کرام کو بعض انبیائے کرام پر فضیلت دی ہے۔ نبئ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مرتبہ تمام نبیوں اور رسولوں سے فائق اور برتر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو تمام نبیوں اور رسولوں کا امام بنایا۔ [۴]

(۵) حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے بہت سی ایسی خصوصی نعمتیں عطا کی گئیں ہیں، جو دوسرے انبیائے کرام علیہم السلام کو عطا نہیں کی گئیں ہیں۔ نبئ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک ارشاد ہے:

”مجھے چھ ایسی نعمتیں عطا کی گئیں ہیں جو پچھلے انبیاء میں سے کسی نبی کو نہیں دی گئیں ہیں :

(۱) مجھے جوامع الکلم دیا گیا ہے (جوامع الکلم سے مراد ایسا کلام ہے جس میں الفاظ تھوڑے ہوں اور معانی بے شمار ہوں۔ نبئ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جوامع الکلم سے قرآن کریم اور احادیث مبارکہ کی طرف اشارہ فرمایا ہے)، (۲) میری مدد کی گئی خاص طرح کے رعب سے (ایک ماہ کے سفر کی مسافت سے دشمنوں پر میرا رعب طاری ہو جاتا ہے)، (۳) میرے لیے مالِ غنیمت حلال کیا گیا ہے، (۴) ساری زمین میرے لیے پاک کی گئی اور میرے لیے مسجد بنادی گئی ہے (میری امت کا کوئی بھی فرد کسی بھی جگہ نماز پڑھ سکتا ہے اور کسی بھی جگہ کی مٹی سے تیمم کر کے پاکی حاصل کر سکتا ہے پانی دستیاب نہ ہونے کی صورت میں)، (۵) مجھے ساری مخلوق: انس و جن کا نبی بنا کر بھیجا گیا ہے، (۶) میرے اوپر نبیوں کا سلسلہ ختم کر دیا گیا ہے (میں آخری نبی ہوں، میرے بعد کوئی نیا نبی نہیں آئےگا)۔“ [۵]

(۶) سب سے عظیم نعمت جو اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کی ہے وہ “معراج” کی نعمت ہے۔ معراج سے مراد وہ معجزانہ سفر ہے، جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حالتِ بیداری میں جسمانی طور پر مکہ مکرّمہ سے بیت المقدس لے جایا گیا۔ بیت المقدس پہونچنے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام انبیائے کرام  علیہم السلام کی امامت کی جس سے یہ بات سب پر واضح کی گئی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیائے کرام علیہم السلام کے سرخیل اور سردار ہیں اور آپ امام الانبیاء و المرسلین ہیں۔ وہاں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آسمان پر لے جایا گیا اور ساتوں آسمانوں کی سیر کرائی گئی، یہاں تک کہ آپ نے جنت و جہنم کا مشاہدہ کیا اور آپ کو اللہ تعالیٰ کے دیدار اور اللہ تعالیٰ سے ہم کلامی کا شرف حاصل ہوا۔ اس سفرِ معراج میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پانچ نمازوں کا تحفہ دیا گیا۔ [۶]

Source:


 

[۱] آمنا بذلك كله وأيقنا أن كلا من عنده وأن محمدا عبده المصطفى ونبيه المجتبى ورسوله المرتضى، خاتم الأنبياء وإمام الأتقياء وسيد المرسلين وحبيب رب العالمين (العقيدة الطحاوية صـ ٢٦)

عن أبي هريرة رضي الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال إن مثلي ومثل الأنبياء من قبلي كمثل رجل بنى بيتا فأحسنه وأجمله إلا موضع لبنة من زاوية فجعل الناس يطوفون به ويعجبون له ويقولون هلا وضعت هذه اللبنة قال فأنا اللبنة وأنا خاتم النبيين (صحيح البخاري، الرقم: ٣٥٣٥)

[۲] قد ختم الله تعالى بشرع محمد صلى الله عليه وسلم جميع الشرائع فلا رسول بعده يشرع و لا نبي بعده يرسل اليه بشرع يتعبد به في نفسه انما يتعبد الناس بشريعته الى يوم القيامة (اليواقيت والجواهر ٢/٣٨)

عن عبد الله بن ثابت قال جاء عمر بن الخطاب إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال يا رسول الله إني مررت بأخ لي من قريظة وكتب لي جوامع من التوراة أفلا أعرضها عليك قال فتغير وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم قال عبد الله فقلت مسخ الله عقلك ألا ترى ما بوجه رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال عمر رضيت بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد صلى الله عليه وسلم نبيا قال فسري عن النبي صلى الله عليه وسلم ثم قال والذي نفس محمد بيده لو أصبح فيكم موسى ثم اتبعتموه وتركتموني لضللتم أنتم حظي من الأمم وأنا حظكم من النبيين (مصنف عبد الرزاق، الرقم: ١٠١٦٤)

[۳] وكل دعوى نبوة بعد نبوته فغي وهوى وهو المبعوث إلى عامة الجن وكافة الورى المبعوث بالحق والهدى (العقيدة الطحاوية صـ ٢٦)

[٤] تِلۡکَ الرُّسُلُ  فَضَّلۡنَا بَعۡضَہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ (سورة البفرة: ٢٥٣)

عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه وسلم قال فضلت على الأنبياء بست أعطيت جوامع الكلم ونصرت بالرعب وأحلت لي الغنائم وجعلت لي الأرض طهورا ومسجدا وأرسلت إلى الخلق كافة وختم بي النبيون (صحيح مسلم، الرقم: ٥٢٣)

آمنا بذلك كله وأيقنا أن كلا من عنده وأن محمدا عبده المصطفى ونبيه المجتبى ورسوله المرتضى، خاتم الأنبياء وإمام الأتقياء وسيد المرسلين وحبيب رب العالمين (العقيدة الطحاوية صـ ٢٦)

[۵] سنن الترمذي، الرقم: ۱۵۵۳، صحيح البخاري، الرقم: ۳۳۵

[۶] سُبۡحٰنَ الَّذِیۡۤ  اَسۡرٰی بِعَبۡدِہٖ لَیۡلًا مِّنَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ  اِلَی الۡمَسۡجِدِ الۡاَقۡصَا الَّذِیۡ بٰرَکۡنَا حَوۡلَہٗ  لِنُرِیَہٗ مِنۡ اٰیٰتِنَا ؕ اِنَّہٗ  ہُوَ  السَّمِیۡعُ  الۡبَصِیۡرُ(سورة بني إسرائل: ١)

فالإسراء وهو من المسجد الحرام إلى بيت المقدس قطعي ثبت بالكتاب والمعراج من الأرض إلى السماء مشهور ومن السماء إلى الجنة أو على العرش أو غير ذلك آحاد (شرح العقائد النسفية صـ ١٧٠)

والمعراج حق وقد أسري بالنبي صلى الله عليه وسلم وعرج بشخصه في اليقظة إلى السماء ثم إلى حيث شاء الله من العلى وأكرمه الله بما شاء وأوحى إلى عبده ما أوحى (العقيدة الطحاوية صـ ٢٨)

والمعراج لرسول الله عليه السلام فى اليقظة بشخصه إلى السماء ثم إلى ما شاء الله تعالى من العلى حق (العقائد النسفية صـ ١٦٩)

Check Also

قیامت کے دن سے متعلق عقائد

(۱) قیامت جمعہ کے دن واقع ہوگی۔ قیامت کا دن اِس دنیا کا آخری دن ہوگا۔ اس دن میں اللہ تبارک و تعالیٰ پوری کائنات کو تباہ و برباد کر دیں گے۔ قیامت کا علم صرف اللہ سبحانہ و تعالیٰ کو ہے۔ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ہے کب اس دنیا کا خامہ ہوگا اور کب قیامت آئےگی...